نئی دہلی/10 فروری
جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ہفتہ کو کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں فائرنگ اور بموں کی آوازوں کی جگہ ’ترقی کے شور‘ نے لے لی ہے۔
یہاں ای ٹی ناو¿ گلوبل بزنس سمٹ 2024 سے خطاب کرتے ہوئے سنہا نے زور دے کر کہا کہ جموں کشمیر میں گڈ گورننس بالآخر ایک حقیقت بن گئی ہے۔ سابق ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے اس آرٹیکل کو 5 اگست 2019 کو منسوخ کردیا گیا تھا اور ریاست کو جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کردیا گیا تھا۔
سنہا نے کہا کہ پاکستان کے اشارے پر پتھراو¿ اور حملے تاریخ ہیں اور جموں و کشمیر ہندوستان کے کسی بھی دوسرے حصے کی طرح آگے بڑھ رہا ہے اور نائٹ لائف اور سینما ہالوں کی واپسی ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی انتظامیہ نے قانون کی حکمرانی کی بحالی کے لئے پاکستان کے حامیوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہے۔
سنہا نے کہا کہ آزادی کے بعد سے طویل عرصے تک گڈ گورننس اور جموں و کشمیر کے درمیان کوئی تعلق نہیں تھا۔ان کاکہنا تھا” میرے 40 ماہ کے ذاتی تجربے میں جموں کشمیر کا شمار اب اچھی حکمرانی والی ریاستوں میں کیا جارہا ہے جسے میں ایک بڑی کامیابی کے طور پر دیکھ رہا ہوں“۔
ایل جی نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں زمینی صورتحال میں تبدیلی کا سہرا وزیر اعظم نریندر مودی کو جاتا ہے جنہوں نے ان اہداف کو حاصل کیا ہے جو ناممکن سمجھے جاتے تھے۔
سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر نے عوام کی دیرینہ خواہشات اور امنگوں کو پورا کرتے ہوئے وہ حاصل کیا ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ان کاکہنا تھا” امتیازی سلوک ختم ہو گیا ہے اور دہشت گردی بھی۔ یہ تبدیلی جن سنگھ کے بانی شیاما پرساد مکھرجی کی قربانی، دوسروں کی عقیدت اور مودی کے مضبوط سیاسی عزم کی وجہ سے آئی ہے جنہوں نے ہمالیہ جیسے بڑے چیلنج پر قابو پایا اور جموں و کشمیر کو ہندوستان کا مستقل حصہ بنایا جو تاریخی ہے“۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ وقت بدل گیا ہے کیونکہ ان کی انتظامیہ نے قانون کی حکمرانی کو بحال کیا ہے اور مرکزی حکومت سے شفاف طریقے سے خرچ کی گئی رقم سے تیز رفتار ترقی کو یقینی بنایا ہے۔انہوں نے کہا”اب، ہم وادی (کشمیر) میں فائرنگ اور بموں کی آوازیں نہیں سنتے، جس کی جگہ ترقی کے شور نے لے لی ہے، جس میں ماضی کے مقابلے میں 10 گنا اضافہ درج کیا گیا ہے“۔