جموں/۷فروری
جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس (این سی) کے نائب صدر عمر عبداللہ نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ ان کی پارٹی پہاڑیوں کو ایس ٹی کا درجہ دیئے جانے کا خیرمقدم کرتی ہے لیکن اس سے گوجروں اور بکروال کے ریزرویشن کے حقوق متاثر نہیں ہونے چاہئیں۔
یہاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمر نے کہا”مجھے سندربنی (راجوری) جانے کی اجازت نہیں دی گئی، جہاں میری پارٹی کے لوگوں نے آج ایک عوامی جلسہ منعقد کرنے کے لئے سخت محنت کی تھی“۔
عمر عبداللہ کاکہنا تھا”پولیس نے میرے گھر کے دروازے بند کر دیے اور مجھے بتایا گیا کہ امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے میں سندربنی نہیں جا سکتا“۔انہوں نے کہا”وادی میں پولیس کی عادت تھی کہ وہ گھروں کو تالا لگا تی تھی اور پھر ایسی کسی بھی چیز سے انکار کرتی تھی، لیکن اب جموں میں پولیس بھی ایسا ہی کر رہی ہے“۔
این سی نائب صدر نے کہا”یہاں تک کہ اپنی پارٹی ہیڈ کوارٹر جانے کے لئے بھی مجھے متعلقہ ایس ڈی پی او کی اجازت لینی پڑی“۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ ملک میں جمہوریت وہیں ختم ہوتی ہے جہاں جموں و کشمیر شروع ہوتا ہے۔ عمر نے الزام عائد کیا کہ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ سب کچھ معمول پر ہے اور پھر وہ لوگوں پر پابندیاں عائد کرتے ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی پارٹی پہاڑیوں کو ایس ٹی کا درجہ دینے کا خیرمقدم کرتی ہے لیکن اس سے گوجروں اور بکروال کے حقوق متاثر نہیں ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت اس معاملے پر خاموش ہے۔”یہاں تک کہ پارلیامنٹ میں منظور ہونے والے بل میں بھی اس بات کا ذکر نہیں ہے کہ اسے کس طرح نافذ کیا جائے گا۔“
عمرعبداللہ نے کہا کہ ان کی پارٹی نے ہمیشہ پہاڑی بولنے والے لوگوں کو درج فہرست قبائل کا درجہ دینے کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔انہوں نے کہا ” ہم نے اپنے دور حکومت میں کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا۔ ہم نے اسمبلی میں پہاڑی ریزرویشن بل منظور کیا اور اس وقت کے گورنر نے اس کو اپنی منظوری دے دی۔ ہم نے ریزرویشن کو نافذ کرنے کی کوشش کی، لیکن ہم الیکشن ہار گئے اور نئی حکومت نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی“۔
این سی نائب صدر نے کہا ” اگر آپ پیچھے جائیں تو پہاڑیوں کو ایس ٹی کا درجہ دینے کا مطالبہ فاروق عبداللہ نے اپنی حکومت کے دوران اٹھایا تھا جب اندرا گاندھی کی قیادت میں مرکزی حکومت نے گجروں کو یہ درجہ دیا تھا۔ فاروق سے سفارش مانگی گئی اور انہوں نے وقت ضائع کیے بغیر اپنی کابینہ کا اجلاس بلایا اور اس وقت کے وزیر اعظم کو خط بھیجا گیا“۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جب بھی نیشنل کانفرنس اقتدار میں آئی ہے، اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیا ہے، عمرعبداللہ نے کہا”ہم ہمیشہ پہاڑیوں کو ایس ٹی کا درجہ دینے کی حمایت کرتے رہے ہیں اور گجروں کے حقوق چھینے ہیں جن کا کوٹہ متاثر ہونا چاہئے۔“