سرینگر//
وادی کشمیر میں زمستانی ہوائوں اور بھاری برف باری کیلئے مشہور چالیس روزہ چلہ کلان پہاڑی علاقوں میں معمولی برف باری اور میدانی علاقوں میں مجموعی طور پر خشک موسم کے بیچ پیر کے روز اختتام پذیر ہوا۔
گرچہ چلہ کلان اپنے آخری دن پہاڑی علاقوں اور سیاحتی مقامات پر برف باری کے نشان چھوڑ کر رخصت ہوا تاہم میدانی علاقے اس سیزن میں برف باری سے محروم ہی رہے ۔
وادی میں چلہ کلان کے دوران نہ صرف اہلیان وادی بلکہ یہاں موجود غیر مقامی سیاح برف باری کا بے صبری سے انتظار کر رہے تھے ۔
وادی کے کئی علاقوں میں رحمت باراں کیلئے نماز استسقا ادا کی گئی اور دعائیں بھی مانگی گئیں۔
وادی کے سیاحتی مقام خاص طور پر گلمرگ میں تازہ برف باری سے وہاں موجود سیاحوں کو لطف اندوز ہوتے ہوئے دیکھا گیا جس کے لئے وہ عرصہ دراز سے منتظر تھے ۔
چلہ کلان کے دوران اگرچہ موسم مجموعی طور پر خشک رہا بلکہ دن کے دوران ہلکی دھوپ بھی چھائی رہی تاہم دوران شب ٹھٹھرتی سردیوں کا راج برابر قائم رہا ہے اور گرمائی دارلحکومت سری نگر میں کئی بار شبانہ درجہ حرارت منفی۰ء۵ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
ماہرین کے مطابق گرچہ اس سے قبل بھی چلہ کلان خشک رہا ہے تاہم رواں سیزن کے دوران چلہ کلان خشک رہنے کے نتیجے میں وادی کے آبی ذخائر میں پانی کی سطح میں کچھ زیادہ ہی کمی واقع ہوئی جس سے لوگ خاص طور پر کسان طبقے میں گونا گوں خدشات پیدا ہوئے ہیں۔
وسطی ضلع بڈگام کے پارس آباد کے محمد اکبر خان نامی ایک عمر رسیدہ شخص نے بتایا’’چلہ کلان کے خطرناک اور سخت موسمی حالات کے پیش نظر لوگ یہاں موسم خزاں میں ہی خاص طور پر خورد و نوش کی چیزیں گھروں میں ذخیرہ کرتے تھے کیونکہ پھر بھاری برف باری سے سڑکیں ہفتوں تک بند ہوجاتی تھیں اور لوگ گھروں میں ہی محصور ہوتے تھے ‘‘۔
خان نے کہا’’ہمارے علاقے میں تین چار فٹ برف باری ہوتی تھی اور پھر لوگ پانی کیلئے برف کو ہی پگھلا کر استعمال کرتے تھے ‘‘۔
معمر شہری کا کہنا تھا’’اگرچہ بھاری برف باری کے نتیجے میں لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن اس موسم میں برف باری از حد ضروری ہے کیونکہ کھیتوں کے لئے پانی کا انحصار بھی اسی پر ہے ‘‘۔
محمد قاسم نامی ایک کسان نے بتایا کہ اس سال چلہ کلان کے دوران دن میں اچھی خاصی دھوپ رہتی تھی۔انہوں نے کہا کہ گرچہ ہم بھاری برف باری سے پیدا ہونے والے سخت مشکلات سے بچ گئے لیکن مستقبل میں اس کے منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور عین ممکن ہے کہ ہمیں امسال ہمیں پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وادی میں چالیس روزہ چلہ کلان کے بعد بیس روزہ چلہ خورد داخل ہواجس کا یہاں خراب موسمی صورتحال نے استقبال کیا ہے ۔
چلہ خورد کے دوران بھی گرچہ بھاری برف ہوسکتی ہے لیکن اس چلہ کے دوران درجہ حرارت میں ہر گذرتے دن کے ساتھ بہتری واقع ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں برف زیادہ دیر تک زمین پر نہیں رہ سکتا ہے ۔
محکمہ موسمیات کے مطابق وادی میں۴فروری تک موسمی صورتحال خراب رہنے کا امکان ہے ۔
محکمہ موسمیات سرینگر کے ڈائریکٹر ‘مختار احمد کا کہنا ہے کہ وادی کے پہاڑی علاقوں اور سیاحتی مقامات پر برف باری ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ دوسری مغربی ہوا وارد ہونے کے پیش نظر۳۰اور۳۱جنوری کو وادی میں ہلکی سے درمیانی درجے کی برف باری کا امکان ہے جبکہ پہاڑی علاقوں میں بھاری برف باری ہوسکتی ہے ۔
ان کا کہنا ہے کہ وادی میں بعد ازاں وادی میں یکم فروری سے۴فروری تک بھی ہلکی برف باری اور میدانی علاقوں میں بارشوں کا امکان ہے ۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سونہ مرگ میں قرین ایک فٹ برف جمع ہوئی ہے جبکہ گلمرگ میں بھی قریب نصف فٹ برف جمع ہوئی ہے ۔