ہمیں سیاست سے نفرت ہے… ہمیں سیاست بالکل بھی پسند نہیں ہے ا ور…اور اس لئے پسند نہیں ہے کیونکہ یہ ہمارے مزاج کیخلاف ہے… سیاست میں جو کچھ بھی ہوتا ہے‘ سیاست کے نام پر جو کچھ بھی کیاجاتا ہے ہم اس سے کوسوں نہیں بلکہ میلوں دور ہیں اور… اور دور رہنا چاہتے ہیں… لیکن اس کے باوجود بھی کبھی کبھی ہمیں سیاستدانوں ‘ لیڈروں اور حکمرانوں کا رشک ہوتا ہے … اس لئے ہوتا ہے کہ انہیں کچھ بھی کہنے کی آزادی ہوتی ہے… کچھ بھی… اور یہ جو کچھ بھی کہتے ہیں ‘ ان کی کہیں کوئی پکڑ نہیں ہوتی ہے… یہ کہیں جواب دہ نہیں ہو تے ہیں… یہ کوئی بھی دعویٰ کرنے کیلئے آزاد ہیں…اور یقین کیجئے کہ یہ اس آزادی کا خوب فائدہ بھی اٹھاتے ہیں… اسی لئے تو آپ آئے روز سنتے ہیں… سیاسدانوں کی زبانی سنتے ہیں کہ ہم نے یہ کیا اور وہ کیا… ہم نے آسمان سے چاند اورتارے اتارلائے… ہماری وجہ سے شہد اور دود کی نہریں بہہ رہی ہیں… چھتیں لکڑی اور ٹین کی نہیں بلکہ سونے کی چادروں سے بنی ہوئی ہیں… حکمران کسی جگہ کا ایسا نقشہ کھینچتے ہیں کہ اللہ میاں کی قسم کبھی کبھی آپ کو یہ گماں ہو جاتا ہے کہ آپ دینا میں نہیں بلکہ جنت میں رہ رہے ہیں… ایسی جنت میں جہاں رہنے کیلئے پہلے مرنا شرط اول نہیں ہے … بالکل بھی نہیں ہے ۔لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہو تا ہے… سیاستدان آپ کیلئے آسمان سے چاند تارے لاتے ہیں اور نہ آپ کے ہاں شہد کی نہریں بہہ رہیں ہو تی ہیں… اور ہاں سر پر سونے کی چھت تو دور… ٹین کی چھت بھی نصیب نہیں ہو تی ہے… لیکن کیا کیجئے ان سیاستدانوں کا کہ… کہ یہ سپنوں سے زیادہ الفاظ کے سوداگر ہوتے ہیں… یہ الفاظ سے کھیلتے ہیں… انہیں الفاظ سے کھیلنا پسند ہے… انہیں الفاظ سے کھیلنا چھا لگتا ہے… لیکن درحقیقت یہ ہم لوگوں کے جذبا ت سے کھیلتے ہیں اور… اور اس لئے کھیلتے ہیں کیونکہ جو باتیں ‘ جو دعوے یہ کرتے ہیں… زمین پر اس کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی ہے… دور دور تک وہ دعوے صحیح نہیں ہو تے ہیں… پر چونکہ سیاستدانوں کو ‘ لیڈروں کو ‘حکمرانوں کو کچھ بھی کہنے کی آزادی ہے… اس لئے یہ کچھ بھی کہنے کیلئے آزاد ہو تے ہیں… اور اس کا خوب مشاہدہ ہم نے یوم آزادی… معاف کیجئے یوم جمہوریہ کے دن کیا… خوب کیا۔ ہے نا؟