نئی دہلی//سپریم کورٹ نے آئی پی او کے ذریعے لائف انشورنس کارپوریشن (ایل آئی سی) کے پانچ فیصد حصص کی فروخت کے حکومت کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر جمعرات کو عرضی گزار انشورنس ہولڈروں کو عبوری راحت دینے سے انکار کردیا۔
جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس پی ایس نرسمہا نے اس معاملے کو آئینی بنچ کے پاس بھیج دیا، جہاں فنانس ایکٹ 2021 کو منی بل کے طور پر پاس کرنے کا معاملہ زیر التوا ہے۔ بنچ نے اسے پہلے سے زیر التوا کیس کے ساتھ ‘ٹیگ کردیا۔
جسٹس چندرچوڑ کی قیادت والی ڈویژن بنچ نے مرکزی حکومت اور ایل آئی سی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ آٹھ ہفتوں کے اندر اپنا موقف پیش کریں۔
کچھ پالیسی ہولڈرز بشمول عرضی گزار تھامس فرانکو نے قانون میں ترمیم کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ آئی پی او کا عمل ایل آئی سی ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت عظمیٰ نے عبوری راحت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ درخواستوں میں کوئی دم نہیں ہے اس لیے ہم اس معاملے میں کوئی حکم دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
عرضی گزاروں نے سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ چونکہ منی بل سے متعلق معاملہ آئینی بنچ کے سامنے زیر التوا ہے، اس لیے اس معاملے کا فیصلہ بھی اسی بنچ کو کرنا چاہیے۔
سماعت کے دوران درخواست گزاروں کی جانب سے یہ دلیل دی گئی کہ ایل آئی سی ایکٹ میں ترمیم نے پالیسی ہولڈرز کے مفادات کو شدید خطرہ میں ڈال دیا ہے۔
مرکز نے کہا کہ منی بل 15 مہینے پہلے 28 مارچ 2021 کو پاس ہوا تھا۔ درخواست گزار عدالت میں اتنے طویل وقفے کے بعد چیلنج نہیں کر سکتے۔