خبر زیادہ دیر کیلئے خبر نہیں رہتی ہے… پہلے پہلے یہ اخبار کے پہلے صفحے‘ پھر دوسرے اور پھر آہستہ آہستہ یہ خبر … خبر نہیں رہتی ہے… یہ خبر پھر باسی ہوجاتی ہے… بھلے وہ سب کچھ جاری ہو… بھلے ہی وہ سب ہوتا رہے‘ جس نے اس خبر کو خبر بنا دیا … لیکن …لیکن صاحب پھر یہ خبر ‘ خبر نہیں رہتی ہے… غزہ پر اسرائیل کا حملہ اس کی ایک مثال ہے… اسرائیل کی غزہ میں فوجی کارروائیاں چوتھے ماہ میں داخل ہو ئیں … یہ فوجی کارروائیاں جاری ہیں… غزہ میں اسرائیل ‘ عام شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے… ان کی املاک کو تباہ کررہا ہے… حماس کو ختم کرنے کے نام پر ہر روز عام فلسطینیوں کے جنازے اٹھائے جا رہے ہیں… عام فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کیا جا رہاہے… لیکن اب یہ خبر … خبر نہیں رہی ہے‘پہلے‘دوسرے اور نہ تیسرے صفحے پر غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کا کوئی تذکرہ ہو تا ہے… پہلے پہل دنیا کی کچھ زندہ قومیں فلسطینیوں کے حق میں سڑکوں پر نکل رہی تھیں… لیکن اب یہ سلسلہ بھی بند ہو گیا ہے… عرب ممالک نے پہلے دن سے جس بے حسی کا مظاہرہ کیا تھا … وہ بے حسی اب بھی پائی جاتی ہے… بیشتر عرب ممالک میں معمول کے مطابق زندگی چل رہی ہے… یہاں تک کہ سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کے حملوں کے باوجود وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا سلسلہ بحال کر دے گا…اقوام متحدہ اور نہ کوئی عرب یا مسلم ملک فلسطینیوں کی مدد کیلئے آگے آ رہا ہے… سب اپنے مفادات کے اسیر بنیں بیٹھے ہیں… مصلحت پسندی سے کام لے رہے ہیں… ایسے میں جو کام عرب اور مسلم ممالک کو کرنا تھا… جو کام ان ممالک کے ذمے تھا وہ کام جنوبی افریقہ کررہا ہے… جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کیخلاف ایک مقدمہ دائر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیل جو کچھ بھی کررہا ہے…وہ اس ملک کی اعلیٰ قیادت کے منصوبے کے تحت کررہا ہے …جنوبی افریقہ کے مطابق اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں مصروف ہے اور… اور نسل کشی کا یہ منصوبہ اسرائیل کی اعلیٰ قیادت نے مرتب دیا ہے… جنوبی افریقہ چاہتا ہے کہ عالمی عدالت انصاف یہ حملے رکوا دے اور اس لئے رکوا دے کیونکہ اسرائیل کسی کی نہیں سن رہا ہے … کسی کی بھی نہیں … صاحب یہ دوسری بات ہے کہ کوئی اسے حملے روکنے کیلئے بھی تو نہیں کہہ رہا ہے… بالکل بھی نہیں کہہ رہا ہے ۔ہے نا؟