نئی دہلی/۱۱جنوری
آرمی چیف جنرل منوج پانڈے نے جمعرات کو کہا کہ جموں و کشمیر میں تشدد کے مجموعی واقعات میں کمی آئی ہے لیکن راجوری پونچھ سیکٹر میں اس طرح کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
آرمی ڈے سے قبل ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل پانڈے نے کہا کہ دہشت گردی کا مرکز سرحد پار پھل پھول رہا ہے اور اس کا اشارہ پاکستان کی جانب سے مختلف دہشت گرد گروہوں کی حمایت کی طرف ہے۔
راجوری پونچھ سیکٹر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں ہمارا دشمن دہشت گردی کو فروغ دینے میں سرگرم ہے۔
جنرل پانڈے نے کہا کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ برقرار ہے حالانکہ دراندازی کی کوششیں ہو رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ایل او سی پر دراندازی کی کوششوں کو ناکام بنا رہے ہیں۔
فوج کے سربراہ نے کہا کہ مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر صورتحال’مستحکم‘ لیکن ’حساس‘ ہے اور اس بات پر زور دیا کہ ہندوستانی فوجی کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لئے ’اعلی ٰ سطح‘کی تیاری کر رہے ہیں۔
جنرل پانڈے نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان اور چین دونوں باقی مسائل کے حل کے لئے فوجی اور سفارتی سطح پر بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ ہماری آپریشنل تیاریاں اعلی ٰ سطح پر ہیں اور ہندوستانی فوج خطے میں کسی بھی سیکورٹی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئے مناسب ذخائر برقرار رکھے ہوئے ہے۔
ہندوستان اور چین کے فوجیوں کے درمیان مشرقی لداخ میں کشیدگی کے کچھ مقامات پر تین سال سے زیادہ عرصے سے ٹکراو¿ جاری ہے جبکہ دونوں فریقوں نے وسیع پیمانے پر سفارتی اور فوجی بات چیت کے بعد متعدد علاقوں سے دستبرداری مکمل کرلی ہے۔
بھوٹان اور چین کے درمیان سرحدی تنازعہ کو حل کرنے کےلئے بات چیت کے بارے میں پوچھے جانے پر جنرل پانڈے نے کہا کہ ہندوستان کی سلامتی پر اثر انداز ہونے والی پیش رفت کی نگرانی کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بھوٹان کے ساتھ مضبوط فوجی روابط ہیں اور پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
آرمی چیف نے ہند میانمار سرحد پر صورتحال کو تشویش کا باعث قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم وہاں ہونے والی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
جنرل پانڈے نے یہ بھی کہا کہ اگنیورز کا فوج میں انضمام اچھی طرح سے آگے بڑھ رہا ہے۔
آرمی چیف نے یہ بھی کہا کہ 2024 ہندوستانی فوج کے لئے ٹیکنالوجی کو اپنانے کا سال ہوگا جو فورس کی مجموعی جدیدکاری کے حصے کے طور پر ہوگا۔