تو صاحب اپنے شنکر جی… وزیر خارجہ جئے شنکر جی کی باتوں کو سمجھنا آسان نہیں ہو تا ہے… ان کی باتیں سمجھنا مشکل ہو تا ہے اور… اور اس لئے ہوتا ہے کیونکہ ان کی باتیں عام لوگوں کیلئے نہیں بلکہ خاص لوگوں کیلئے ہوتی ہیں… اور اس لئے ہو تی ہیں کیونکہ یہ جناب خود کو بھی خاص ہی سمجھتے ہیں… آپ اور ہماری طرح عام نہیں ‘ بالکل بھی نہیں ۔ جتنی بھاری باتیں یہ جناب کرتے ہیں ‘ اگر جئے شنکر جی کا خود بھی وزن اتنا بھاری ہو تا تو… تو ان صاحب کا چلنا پھرنا مشکل ہو جاتا …جسمانی وزن کی وجہ سے مشکل ہوتا۔ روز گزشتہ انہوں نے کہا… ویسے یہ کہتے کم اور فرماتے زیادہ ہیں… تو روز گزشتہ انہوں نے کہا… معاف کیجئے فرمایا کہ ان کی حکومت… یعنی مودی جی کی حکومت نے ہمسایہ ملک پاکستان کی دہشت گردی… سرحد پار دہشت گردی کی پالیسی کو غیر متعلقہ بنادیا ہے… یعنی پاکستان اب کتنی بھی دہشت گردی… سرحد پار دہشت گردی کرے ‘ وہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور نہیں کرسکتااور… اور بالکل بھی نہیں کرسکتا ہے… ہم جئے شنکر جی کی باتوں… جو بہت کوششوں کے بعد ہماری اس نا سمجھ ‘ سمجھ میں آگئی ہیں‘ سے اتفاق کرتے ہیں… لیکن … لیکن انہیں اتنا لمبا چوڑا راستہ راستہ اختیار کرنے کی کیا ضرورت تھی… پاکستان کی پالیسی کو غیر متعلقہ بنانے پر اتنی محنت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی… کہ… کہ جو ملک ‘ جس ملک کا وجود ہی غیر متعلقہ بنتا جارہا ہے ‘اس کی کوئی بھی پالیسی خود بخود غیر متعلقہ بن جاتی ہے… کوئی بھی پالیسی … پاکستان آج جہاں ‘ جس موڈ پر کھڑا ہے… دنیا کیلئے اس کا ہونا یا نہ ہونا ایک ہی بات ہے… یعنی اس کا ہونا یا نہ ہونا کوئی معنی نہیں رکھتاہے کہ… کہ اگر یہ ہوگا بھی نہیں تو اسے کوئی یاد نہیں کرے گا اور… اور بالکل بھی نہیں کرے گا ۔ہم مانتے ہیں اور… اور سو فیصد مانتے ہیں کہ جئے شنکر جی نے محنت کی… پاکستان کی پالیسی کو غیر متعلقہ بنانے پر انہوں نے محنت کی… لیکن… لیکن پاکستان عالمی سطح پر خود کو غیر متعلقہ بنانے کی جو کوشش کررہا ہے ‘ جو محنت اس نے کی ہے… اللہ میاں کی قسم اس کوشش اور محنت کے سامنے اپنے جئے شنکر جی کی کوشش اور محنت زیادہ نہیں ہے… زیادہ نہیں ہو سکتی ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہو سکتی ہے ۔ ہے نا؟