نئی دہلی// تسمانیہ کا دبلا پتلا لڑکا،کرکٹ کا شوقین اور ہر مشکل شاٹ کو اسٹائلش بنانے والا یہ کھلاڑی کوئی اورنہیں رکی پونٹنگ ہےجو عالمی کرکٹ کا اب تک کا عظیم ترین کپتان اور کھلاڑی مانا جاتا ہے۔آسٹریلیا کرکٹ ٹیم کا مایہ ناز بلے بازاور کپتان رکی تھامس پونٹنگ جسے’’2000 کی دہائی کا کرکٹر‘‘ بھی قرار دیا گیا، اسٹیو وا کی قیادت میں 1999 کی ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے رکن رہا اور 2003 اور 2007 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں آسٹریلیا کی قیادت کرکے لگاتار دووعالمی کپ آسٹریلیا کے نام کئے۔
نوے کی دہائی میں اپنے کرکٹ کیریئر کا آغاز کرنے والے تجربہ کار آسٹریلیائی کرکٹر رکی پونٹنگ کے کھیل اور ان کی کپتانی کے دوران بنائے گئے عالمی ریکارڈز کے بارے میں کون سا کرکٹ مدح انہیں نہیں جانتا۔ 2004 میں جب رکی پونٹنگ نے ٹیم آسٹریلیا کی کمان سنبھالی تو انہوں نےٹیم کو اپنی قیادت میں رکھ کر ٹیم کا کھیل ہی بدل گیا۔خود محنت کی کھلاڑیوں کو پوری طرح چا ق و چوبند رہنے کے لئے کہا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہر میچ میں ٹیم کی فتح یک طرفہ رہی۔ آسٹریلیا کرکٹ کے لیے کھیلتے ہوئے اور کپتانی کی ذمہ داری سنبھالتے ہوئے رکی پونٹنگ نے ایسے کئی ریکارڈز اپنے نام کیے۔ آج کوئی کرکٹر یا کپتان پونٹنگ کے ان ریکارڈز کے قریب کہیں نظر نہیں آتا۔
پونٹنگ 19 دسمبر 1974 کو تسمانیہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد گریم پونٹنگ ایک کلب کرکٹر تھے اور ان کی والدہ لارین پونٹنگ آسٹریلیائی کھیل وگود میں ریاستی چیمپئن تھیں۔ پونٹنگ نے اپنی کرکٹ کی تربیت گھر سے حاصل کی. انہوں نے اپنے انڈر 13 کیریئر کا آغاز 1986 میں موربے کرکٹ کلب سے کیا اور 11 روزہ ناردرن تسمانیہ جونیئر کرکٹ مقابلے میں حصہ لیا، صرف ایک ہفتے میں 4 سنچریاں اسکور کیں۔
سال 1995 میں رکی پونٹنگ نے کرکٹ کے دونوں فارمیٹس میں ڈیبیو کرکے بین الاقوامی میدان میں ہلچل مچا دی۔ انہوں نے بڑے پیمانے پر رنزبنانے کی صلاحیت کی وجہ سے ڈومیسٹک کرکٹ میں بڑا نام روشن کیا اور زیادہ تر لوگ ان کی مہارت سے حیران رہ گئے تھے۔
پونٹنگ نے ایک مڈل آرڈر بلے باز کے طور پر شروعات کی بعد میں پونٹنگ کی بلےبازی میں مسلسل بہتری آتی گئی اوروہ مڈل آرڈر سے نمبر تین کی پوزیشن پربلے بازی کرنے لگے۔اپنے بین الاقوامی کیریئر کے ابتدائی برسوں میں ا نہیں کافی پریشانیوں کا سامنا کرناپڑا۔ لیکن وہ جلد ہی اپنے کیریئر کو بہتر بنانے میں کامیاب ہوگئے اور 1998-99 کے سیزن سے، وہ ایک اعلیٰ درجہ کے بلے باز بن گئے۔ بلے سے نکلا ہوا ہر اسٹروک، پونٹنگ کے کیریئر کی پہچان بن گیا۔ پونٹنگ نے شاذ و نادر ہی گیند بازوں کو اپنی تکنیک پر حاوی ہونے کی اجازت دی ۔ کرکٹ کی 150 سالہ تاریخ میں بلے بازوں نے ہر طوفانی گیند کو توڑا ہے، چاہے وہ یارکر پر ہیلی کاپٹر شاٹ ہو یا باؤنسر پر اپر کٹ۔ لیکن ان تمام شاٹس میں سب سے مشکل باڈی لائن شارٹ پچ بال پر فرنٹ فٹ پر آکر پل شاٹ کھیلنا ہے۔ان تمام شاٹس کو پونٹنگ نے اپنے بلے سے نہایت آسانی سےکھیلتے ہوئے بڑےبڑے گیند بازوں کے اوسان خطا کئے۔
سال 2002 میں جس وقت اسٹیو وا نے کپتانی کے فرائض انجام دینے سے انکار کر دیا تو کپتانی پونٹنگ کو دے دی گئی، جب وہ ایک بلے باز کے طور پر اپنی پوری فارم میں تھے۔اپنی سخت محنت کے بل بوتے پر وہ اگلے پانچ برسوں میں وہ ایک کامیاب بلے باز بن گئےاور اپنی کپتانی میں پونٹنگ نے لگاتار ورلڈ کپ اور چیمپئنز ٹرافی کے ٹائٹل جیتے
آسٹریلیا کی کپتانی کرتے ہوئے رکی پونٹنگ کے پاس ایک ون ڈے میچ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ بھی ہے۔ رکی پونٹنگ نے آسٹریلیائی ٹیم کی کپتانی کی اور 230 میچوں میں 8497 رنز بنائے۔ رکی پونٹنگ کے اس ریکارڈ کے قریب ہندستانی ٹیم کے سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی کا نام آتا ہے جنہوں نے 199 میچوں میں 6641 رنز بنائے تھے۔
سال 1996 کے ورلڈ کپ میں پونٹنگ جے پور میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 102 رنز بنا کر ورلڈ کپ میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز بنے۔ فائنل میں 45 رن بنانے کے باوجود وہ سری لنکا کے خلاف آسٹریلیا کی شکست کو نہ بچا سکے۔ سال 1999 کے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں جنوبی افریقہ کے خلاف 37 رنز کی ان کی اہم اننگز کی بدولت آسٹریلیا نے میچ ڈرا کر دیا اور فائنل میں پاکستان کو شکست دے کر ورلڈ کپ جیت لیا۔