نئی دہلی// سپریم کورٹ نے جمعہ کو ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا کی لوک سبھا سے نکالے جانے کے خلاف دائر عرضی پر سماعت 3 جنوری 2024 تک ملتوی کر دی۔
جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس ایس وی این بھٹی کی بنچ نے یہ کہتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی کہ اسے اس کیس سے متعلق دستاویزات کو پڑھنے کا وقت نہیں ملا۔ وہ اس معاملے کی سماعت 3 جنوری کو کرے گی۔
عدالت عظمیٰ کے سامنے محترمہ موئترا کی طرف سے سینئر وکیل اے ایم سنگھوی نے 13 دسمبر کو ‘خصوصی ذکر’ کے دوران ان کی رٹ درخواست کی فوری سماعت کی مانگ کی تھی۔
مغربی بنگال کے کرشن نگر لوک سبھا حلقہ سے رکن پارلیمنٹ رہیں محترمہ موئترا نے پیر کو عرضی دائر کی تھی، جس میں انہوں نے لوک سبھا سے بے دخلی کے فیصلے کو "غیر منصفانہ اور من مانی” اور فطری انصاف کے اصول کے خلاف قرار دیا ہے ۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے محترمہ موئترا پر لوک سبھا میں سوال پوچھنے کے لیے پیسے لینے کا الزام لگایا تھا۔ ان کی شکایت پر اس معاملے میں پارلیمنٹ کی اخلاقیات کمیٹی نے تحقیقات کی۔ کمیٹی کی سفارش پر8 دسمبر کو لوک سبھا میں محترمہ موئترا کو نکالنے کی تحریک منظور کی گئی۔ اس کے ساتھ ہی ان کی رکنیت ختم ہو گئی۔
مسٹر دوبے نے محترمہ موئترا پر تاجر درشن ہیرانندانی کے کہنے پر حریف اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے بارے میں پارلیمنٹ میں سوال پوچھنے کا الزام لگایاتھا۔مسٹر دوبے نے محترمہ موئترا کے سابق دوست وکیل جئے اننت دیہادرائی کے حلف نامے کی بنیاد پر یہ شکایت درج کرائی تھی۔کمیٹی نے مسٹر ہیرانندانی کے ساتھ اپنے پارلیمانی پورٹل کی لاگ ان کریڈبشئل شیئر کرکے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کا قصوروار پایا تھا۔
ہندوستان میں نقل و حمل کے ذرائع تک رسائی میں بہتری کی وجہ سے سال 2028 تک افرادی قوت میں خواتین کی شرکت داری 4 سے 6.9 فیصد کے درمیان بڑھ سکتی ہے :رپورٹ میں انکشاف
نئی دہلی ،15دسمبر(یواین آئی )اگر معاشرے میں نقل و حمل کے سستے اور محفوظ ذرائع دستیاب ہوں تو کالج جانے والی خواتین کی تعداد دوگنی ہو جائے گی۔خواتین واطفال کی ترقی اور اقلیتی امور کی مرکزی وزیر اسمرتی زوبن ایرانی نے یہ بات جمعرات کی شام یہاں خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے اوبر اور آکسفورڈ اکنامکس کی تیار کردہ رپورٹ کو جاری کرتے ہوئے کہی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر خواتین کو نقل وحمل کے سستے اور محفوظ ذرائع مل جائیں تو معاشرے میں ان کی شراکت داری بڑھ سکتی ہے ۔
محترمہ اسمرتی ایرانی نے ،جوکہ وزیرتعلیم رہ چکی ہیں، کہا کہ ، ‘‘ آج ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں 2 کروڑ خواتین داخلہ لے رہی ہیں، لیکن اگر آپ اس کے پیچھے کی تعداد کو دیکھیں تو غور کریں کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں 12ویں جماعت کی تعلیم مکمل کرنے والی خواتین کا داخلہ 25فیصد سے بھی کم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر نقل و حمل کے ذرائع سستے اورمحفوظ ہوجائیں تو اعلیٰ تعلیمی اداروں تک پہنچنے والی خواتین کی تعداد دوگنی ہو جائے گی۔
ہندوستان کے سب سے پسندیدہ رائیڈ ہیلنگ ایپ اوبر کی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ اس وقت خواتین گھر سے باہر نکل رہی ہیں، وہ اسکول کالج جا رہی ہیں، دفتروں میں کام کر رہی ہیں۔ آپ خواتین کو فیکٹریوں میں کام کرتے بھی دیکھیں گے ۔ لیکن اگر ان کے پاس نقل و حمل کے محفوظ اور سستے ذرائع ہوں تو یہ تعداد تیزی سے بڑھ سکتی ہے ۔