نئی دہلی//سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز متھرا میں کرشن جنم بھومی مندر سے متصل شاہی عیدگاہ مسجد کمپلیکس کے سروے کے الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے سے انکار کردیا۔
جسٹس سنجیو کھنہ اور ایس وی این بھٹی کی بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد الہ آباد ہائی کورٹ کے 14 دسمبر کے حکم پر روک لگانے سے انکار کر دیا۔مسجد کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ حذیفہ احمدی نے ہائی کورٹ کے حکم میں مداخلت کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے پہلے کہا تھا کہ کیس کی سماعت کی ضرورت ہے ۔ ہمیں اس معاملے میں تحریری دلائل دینے کو بھی کہا گیا۔
"لیکن اب ہائی کورٹ کچھ درخواستوں پر غور کر رہا ہے جس کے دور رس نتائج ہوں گے ،”۔اس پر بنچ نے کہا، "ہم اس مرحلے پر کچھ نہیں روکیں گے ۔ اگر کوئی مخالف حکم ہو تو آپ یہاں آ سکتے ہیں۔”
مسٹر احمدی نے کہا کہ جمعرات کے روز ایک حکم جاری کیا گیا تھا، جس میں کمشنر کو شاہی عیدگاہ مسجد کا معائنہ کرنے اور اس کے لیے کمیشن قائم کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔انہوں نے کہا "یہ اس وقت ہو رہا ہے جب عدالت عظمی اس معاملے میں دائرہ اختیار کا فیصلہ کر رہی ہے ،”۔
سپریم کورٹ کی بنچ 9 جنوری کو اس کیس کی سماعت کرنے جا رہی ہے ۔اس پر مسٹر احمدی نے دلیل دی کہ ہائی کورٹ سماعت نہیں کر رہا ہے ۔تاہم سپریم کورٹ نے کہا کہ اس کے سامنے واحد دائرہ اختیار منتقلی کا معاملہ ہے ۔
بنچ نے کہا کہ اگر درخواست گزار کو کوئی شکایت ہے تو وہ قانون کے مطابق چیلنج کر سکتا ہے ۔الہ آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز عدالت کی نگرانی میں ایڈوکیٹ کمشنروں کی تین رکنی ٹیم کے ذریعہ شاہی عیدگاہ کمپلیکس کے ابتدائی سروے کی اجازت دی۔سروے کے طریقہ کار سے متعلق عدالت 18 دسمبر کو دوبارہ اس معاملے کی سماعت کرے گی۔
ہائی کورٹ کے جسٹس میانک کمار جین کی بنچ نے کہا تھا کہ وہ کمشنر کی تقرری اور سروے کے طریقہ کار پر پیر کے روز فیصلہ کرے گی۔ہائی کورٹ نے یہ حکم ہری شنکر جین اور دیگر کے ذریعے دائر کی گئی درخواست کی سماعت کے دوران دیا تھا۔درخواست گزاروں کا دعوی تھا کہ یہ مسجد مغل بادشاہ اورنگزیب نے بھگوان کرشن کی جائے پیدائش کے ایک حصے کو گرا کر تعمیر کی تھی۔
درخواست گزار پوری 13.37 ایکڑ اراضی کی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں جس پر اس وقت مسجد واقع ہے ۔انہوں نے شاہی عیدگاہ مسجد کمیٹی اور شری کرشن جنم بھومی ٹرسٹ کے درمیان 1968 کے معاہدے کو بھی چیلنج کیا ہے ، جس نے مسجد کو اس زمین کو استعمال کرنے کی اجازت دی تھی جس پر یہ واقع ہے ۔