سرینگر/۳۱دسمبر
نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بدھ کے روز کہا کہ نئی دلی نے جموں وکشمیر کو اپنے غلط اور غیر سنجیدی پالیسی سے جہنم بنا ڈالا ہے اور حکومت کو اس تاریخی ریاست کے عوام کے احساسات اور جذبات کا کوئی خیال نہیں ہے ۔
ان باتوں کا اظہار انہوں نے لوک سبھا کے احاطے میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کیا۔
آرٹیکل370 کی منسوخی پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ”جموں و کشمیر کیلئے کچھ نہیں چھوڑا گیا ہے ، آپ (مرکزی حکومت) واقعی اسے جہنم میں لے جا رہے ہیں‘جنت کے لئے کچھ نہیں کیا جا رہا۔مجھے بتائیں کہ جنت کے کے کیا کیا جا رہا ہے ؟ ہر جگہ الیکشن ہو رہے ہیں، ہمارا کیا قصور ہے کہ یہاں نہیں ہو رہا؟ اور کون سی ریاست؟ اسے یوٹی میں تبدیل کر دیا گیا؟ کیا آپ نے اسے جہنم نہیں بنا دیا؟ آپ کہتے ہیں کہ ملی ٹنسی کو ختم کر دیا گیا ہے ، لیکن کیا ایسا ہے ؟آپ ہمارا دل نہیں جیت رہے ہیں“۔
وزیر اعظم مودی کے ساتھ اپنی پچھلی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرکز کو کشمیریوں کے دل جیتنے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ مرکز اور جموں و کشمیر کے لوگوں کے درمیان اعتماد پیدا ہو۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا” میں نے وزیر اعظم سے صاف کہہ دیا کہ آپ کو ہم پر بھروسہ نہیں ہے اور ہمیں آپ پر بھروسہ نہیں ہے ۔ تو ہم یہ اعتماد کیسے قائم کریں گے “؟
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا” وزیر اعظم نے جواب دیا کہ دل کی دوری اور دلی کی دوری کو دور کرنا ہے“۔لیکن اس میں فاصلہ ہے جو آج تک کم کیا گیا؟یہ ہمارا قصور نہیں ہم کھڑے ہیں اور اس ملک کے ساتھ کھڑے ہیں ہم کسی دوسرے ملک کے ساتھ نہیں کھڑے ہوں گے لیکن کم از کم جموں وکشمیر کے عوام کی عزت تو کرو، کشمیری عوام کے دل جیتنے کی کوشش کرو۔اگر انہیں (مرکز) کو جہنم سے جنت بنانا ہے ، تو انہیں لوگوں کو سمجھنا ہوگا۔
وزیر داخلہ کی طرف دفعہ370کے اطلاق کیلئے جواہر لعل نہرو کو ذمہ دار قرار دینے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جب جموں وکشمیر کو خصوصی درجہ دینے دفعہ کا اطلاق عمل میں لایا گیا اُس وقت جواہر لعل نہرو امریکہ میں تھے اور مرکزی وزیر داخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل اور بھگوا نظریہ رکھنے والے اور بھارتیہ جن سنگھ کے بانی سیاما پرساد مکھرجی سابقہ ریاست کو خصوصی آئینی مراعات کے عمل میں شامل تھے ۔