نئی دہلی//وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی رہنمائی میں،’’سائبر سیف انڈیا‘‘ کی تعمیر وزارت داخلہ کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے ۔
سرکاری ریلیز کے مطابق مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی رہنمائی کے تحت، وزارت داخلہ سائبر کرائم پر قابو پانے اور سائبر خطرات پیدا کرنے والے عناصر سے لوگوں کی حفاظت کے لیے پرعزم ہے ۔ شہریوں کو یہ بھی مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ ایسے دھوکہ بازوں کے ذریعے استعمال کیے گئے فون نمبرز اور سوشل میڈیا ہینڈلز کی اطلاع فوری طور پر این سی آر پی www.cybercrime.gov.in کو دیں۔
انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر(14 سی) ملک میں سائبر کرائم سے مربوط اور جامع انداز میں نمٹنے کے لیے ایم ایچ اے کی ایک پہل ہے ۔ ایم ایچ اے ، 14 سی، نے اپنے عمودی نیشنل سائبر کرائم تھریٹ اینالٹکس یونٹ (این سی ٹی اے یو) کے ذریعے گزشتہ ہفتے منظم سرمایہ کاری/ٹاسک پر مبنی – پارٹ ٹائم جاب فراڈ میں ملوث 100 سے زیادہ ویب سائٹس کی نشاندہی کی اور ان کے متعلق کارروائی کئے جانے کی سفارش کی تھی۔ الیکٹرانکس ا ور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت (ایم ای آئی ٹی وائی) نے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ان ویب سائٹس کو بلاک کر دیا ہے ۔ یہ ویب سائٹس، جو کہ ٹاسک پر مبنی/منظم غیر قانونی سرمایہ کاری سے متعلق معاشی جرائم کی سہولت فراہم کرتی ہیں، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ انہیں بیرون ملک مقیم عناصر چلاتے ہیں اور وہ ڈیجیٹل اشتہارات، چیٹ میسنجر اور دوغلے /کرائے پر لیے گئے اکاؤنٹس کا استعمال کر رہے تھے ۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ بڑے پیمانے پر اقتصادی دھوکہ دہی سے حاصل ہونے والی رقم کو کارڈ نیٹ ورک، کرپٹو کرنسی، بیرون ملک اے ٹی ایم نکالنے اور بین الاقوامی مالیاتی ٹیکنالوجی سے جڑی کمپنیوں کا استعمال کرتے ہوئے ہندوستان سے باہر لانڈر کیا جاتا ہے ۔ اس سلسلے میں 1930 ہیلپ لائن اور این سی آر پی کے ذریعے متعدد شکایات موصول ہوئی تھیں اور یہ جرائم شہریوں کے لیے اہم خطرہ تھے اور ان میں ڈیٹا کی حفاظت کے خدشات بھی شامل تھے ۔