تو صاحب قصہ ہے کہ… کہ بی جے پی کے بانڈی پورہ کے ضلع صدر نے کچھ کہا ہے…اور جو کہا ہے وہ سبھی جانتے تھے… لیکن…لیکن بی جے پی اس کا اعتراف نہیں کرررہی تھی… وہ اس سچ کو اپنے ہوٹوں پر نہیں لا رہی تھی… وہ اس رازپر سے پرد ہ نہیں اٹھا رہی تھی… حالانکہ یہ ایسا راز تھا … جو سب کچھ تھا… لیکن… لیکن راز نہ تھا کہ اس بات کو سب جانتے تھے… یہ جانتے تھے کہ بخاری صاحب … الطاف بخاری صاحب کی اپنی پارٹی ان کی اپنی پارٹی نہیں بلکہ بی جے پی کی اپنی پارٹی تھی… سجاد لون صاحب اور آزاد صاحب بھی بے جے پی کیلئے وہیں حیثیت اور اہمیت رکھتے ہیں جو بخاری صاحب اور ان کی جماعت رکھتی ہے… یعنی اپنی پارٹی ‘ پیپلز کانفرنس اور… اور آزاد صاحب کی پارٹی بی جے پی کی بی ٹیمیں ہیں… جنہیں بی جے پی کے ضلع بانڈی پورہ کے صدر نے ؔکزن‘ پارٹیاں قراردیااور… اور سو فیصد قرار دیا ۔ہمیں ان کے اس انکشاف پر کوئی حیرت نہیں ہوئی… بالکل بھی نہیں ہو ئی …ان کی اس بات پر بھی ہم حیران نہیں ہو ئے کہ شام کو ہم سب ایک ساتھ ہو تے ہیں… لیکن ان کی اس بات نے ہمیں ضرورحیران کردیا کہ لوگ ان جماعتوں کے بجائے سیدھا بی جے پی سے رابطہ کریں… اس ایک بات نے ہمیں حیران کردیا کہ آخر بی جے پی کے ضلع صدر کہنا چاہتے ہیں اور… اور جو کہہ رہے ہیں کیوں کہہ رہے ہیں کہ… کہ اگر لوگ بخاری صاحب ‘ سجاد صاحب اور آزاد صاحب کے پاس جاتے ہیں تو… تو انہیں اس سے کیا پریشانی ہیں کہ… کہ مانا یہ تینوں جماعتیں ‘ بی جے پی کی اپنی پارٹیاں ہیں… کزن پارٹیاں ہیں… لیکن صاحب یہ بھی تو سچ ہے کہ ان تینوں جماعتوں کی اپنی بھی ایک شناخت ہے… ان کا بھی اپنا ایک حلقہ اثر ہے… لوگ ان کو ان کے نام اور کام سے جانتے ہیں… زیادہ ان کے نام اور کام سے جانتے ہیں اور… اور بہت کم انہیں بی جے پی کی ’کزن‘ پارٹیاں کے طور جانتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔اگر… اگر بی جے پی کے ضلع صدر کو ان جماعتوں کی موجودگی سے واقعی میں اتنا مسئلہ ہے تو… تو صاحب پھر انہیں اور ان کی جماعت کو بخاری صاحب ‘ سجاد صاحب اور آزاد صاحب اور ان کی جماعتوں کو اپنی بی ٹیمیں نہیں بنانی چاہئیں تھیں… بالکل بھی نہیں ۔ ہے نا؟