جمعہ, مئی 9, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

کوئی سیاسی پارٹی اب اچھوت نہیں رہی 

جلسوں میںلوگوں کی شرکت اب …!

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-12-06
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

مرکز میں حکمرا ن جماعت بی جے پی کی تین ریاستوں میں کامیابی کا جشن تقریباً ہر ریاست میں منایا گیا ، بی جے پی لیڈروں کی جانب سے اس مخصوص کامیابی کے تناظرمیں کئی طرح کے بیانات اور دعویٰ سامنے آرہے ہیں جن کا لب ولباب یہ ہے کہ اگلے سال ۲۰۲۴ء میں پارلیمنٹ کے جو الیکشن منعقد ہونے جارہے ہیں ان میں وزیراعظم نریندرمودی کی قیادت میں پارٹی کو ایک اور زبردست کامیابی ملے گی۔
جموںوکشمیر اس دعویٰ سے کسی طرح بھی پیچھے نہیں ، بی جے پی کے یونٹ صدر رویندر رینہ اور کچھ دوسرے لیڈروںنے ایک بار پھر یہ دعویٰ کیا ہے بلکہ اُمید ظاہر کی ہے کہ جموں وکشمیرمیںاسمبلی الیکشن میںپارٹی کو بھاری کامیابی حاصل ہوگی اور اگلا وزیراعلیٰ جموں سے بی جے پی کا ہوگا۔ دعویٰ قبل از وقت ہے لیکن جو دعویٰ مسلسل اور تسلسل کے ساتھ کیاجارہاہو اس کے پیچھے ضرور کچھ نہ کچھ وجہ اور بُنیاد ہوگی۔ وہ کیا ہے ، اس کے بارے میں کچھ تو معلو م نہیں البتہ بی جے پی لیڈر شپ بار بار بلکہ قدم قدم پر یہ دعویٰ کرتی رہی ہے کہ گذشتہ چند برسوں کے دوران باالخصوص دفعہ ۳۷۰؍ کے خاتمہ کے بعد اس کی حکومت نے جموںوکشمیرکا منظرنامہ نہ صرف تبدیل کردیا ہے بلکہ ترقیات کا ایک ایسا عمل بھی ہاتھ میں لیا ہے جس کے ثمرات عام لوگوں تک تو پہنچ ہی رہے ہیں البتہ ان اقدامات کے نتیجہ میںعلیحدگی پسند سوچ کا دھارا ختم ہوکر آخری ہچکیاں لے رہا ہے۔
بی جے پی نے جموںوکشمیرمیں اقتدار حاصل کرنے کیلئے اپنے اس ہدف کو مشن کشمیر کا نام دے رکھا ہے۔ اس مشن کشمیرکے حصول کی سمت میں آبادی کے مختلف طبقوں سے روابط کو جہاں نزدیک بنایا جارہا ہے وہیں ان مخصوص طبقات کی سماجی اقتصادی ترقی کیلئے الگ سے اقدامات اُٹھانے کا سلسلہ جاری ہے۔تاہم وقت ہی اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ آنیو الے کل میں جب بھی الیکشن ہوں گے کس کے سر کامیابی کا تاج ہوگا اور کون پیچھے رہ جائیگا۔ فی الحال تو مختلف پارٹیوں کی طرف سے منعقدہ جلسوں میں لوگوں کی اچھی خاصی تعداد ہم تن گوش نظرآرہی ہے۔ کوئی پارٹی ایسی نہیں جس کے جلسوں میںلوگ شریک نہ ہورہے ہوں اور تقریر وںکے دوران تالیوں کی گونج نہ سنائی دے رہی ہو۔ لیکن جلسے جلوسوں میںلوگوں کی شرکت اور تالیوں کی گونج کا بیلٹ بکس کے ساتھ کوئی خاص تعلق نہیںہوتا ہے بلکہ ووٹ استعمال کے عین وقت تک بھی ووٹر عموماً تذبذب میں مبتلا رہتا ہے۔ اس تذبذب کی کئی وجوہات ہیں۔ بہرحال کہا جاسکتا ہے کہ جلسوں میںلوگوں کی شرکت کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ لوگ جلسوں میںشرکت کرکے پارٹی کے ساتھ دلی لگائو یا مخصوص جذبات رکھتے ہیں ماسوائے ان لوگوں کے جو پارٹی کے تئیں عہد بند ہوتے ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے لیڈر عمر عبداللہ ، جو طول وارض میںجلسوں میںحالیہ ایام میں شرکت کرتے دکھائی دے رہے ہیں نے خود یہ اعتراف کیا کہ ان کے بعض جلسوں میں لوگوں کی شرکت ان کی توقعات کے مطابق نہیںرہی ہے، یعنی وہ دوسرے الفاظ میں اعتراف کررہے ہیں کہ لوگ جلسوں میںشریک تو ہورہے ہیں لیکن تعداد اور حجم کے حوالہ سے ان کی توقعات کے برعکس ۔مختلف پارٹیوں کی آنے والے الیکشنوں میںکامیابی کے تعلق سے عمرعبداللہ کا دعویٰ ہے کہ باالخصوص بی جے پی دس حلقوں سے زیادہ کامیابی حاصل نہیں کر ے گی۔لیکن ساتھ ہی اپنی پارٹی کی بھاری اکثریت سے کامیابی کے حوالہ سے بھی وہ پُر اُمید نہیں۔
پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی، اپنی پارٹی کا صدر سید الطاف بخاری، پیپلز کانفرنس کا سجاد غنی لون اور غلام نبی آزاد بھی جلسوں میں شریک ہورہے ہیں جبکہ ان لیڈروں کو سننے کیلئے بھی اچھی خاصی تعداد میںلوگ موجود ہوتے ہیں۔ لیکن ان جلسوں میںبھی لوگوں کی شرکت تعداد اور حجم کے تعلق سے اطمینان بخش نہیں ہوتی۔ جلسوں کا یہ منظرنامہ کیا لوگوں کے اندر پارٹیوں پر سے اعتماد بتدریج ختم ہونے کا کوئی انڈیکس ہے یا لوگ اپنی سوچ کے مطابق چلتے ہوئے ان لیڈروں اور ان کے دعوئوں کو اب کسی اہمیت کا حامل نہیں سمجھتے؟ لوگوں کے اندر سوچ کی اس تبدیلی کاکوئی نہ کوئی وجہ تو ہوگی، ورنہ عمومی روایت یہی رہی ہے کہ ماضی میں جب بھی کوئی لیڈر جلسہ منعقد کرتا تو جوق درجوق لوگ شریک ہوتے، بلکہ دھکم پیل کا منظر بھی ہوتا، لیکن اب ایسا کچھ بھی نہیں ہے، ہر سو بے دلی اور بے اعتنائی کا سا طرزعمل دکھائی بھی دے رہا ہے اور محسوس بھی کیا جارہا ہے۔
بہر کیف پارٹیوں اور ان سے وابستہ لیڈر شپ کی جانب سے تلخ وشرین بیانات تو سامنے آتے رہینگے، بلند وبانگ دعوئوں کا تسلسل بھی جاری رہے گا البتہ انہی جلسے جلوسوں کی مناسبت سے بی جے پی کے ایک لیڈر کی طرف سے ایک طاقتور ایٹم بم کا دھماکہ کیاگیا، اب تک نیشنل کانفرنس ، پی ڈی پی اور کچھ دوسری پارٹیاں دعویٰ کرتی رہی کہ پیپلز کانفرنس، اپنی پارٹی اور غلام نبی آزاد کی پارٹی حکمران جماعت بی جے پی کی شکمی شریک بلکہ اے، بی اور سی ٹیموں کی حیثیت رکھتی ہیں جن دعوئوں کے جواب میں یہ پارٹیاں ان پارٹیوں پر یہ کہکر پلٹ وار کرتی رہی ہیں کہ نیشنل کانفرنس وغیرہ رات کی تاریکیوں میں بی جے پی لیڈروں کے ساتھ محفلیں آراستہ کرتے رہتے ہیں۔
بی جے پی کے لیڈر کے یہ بیان کہ ’’یہ تینوں پارٹیاں ہماری یعنی بی جے پی کی کزن ہیں‘ یہ رات کے اوقات میںہماری محفلوں میںشریک رہتی ہیں ، لہٰذا لوگ ان کے جھانسوں میں نہ آئیں بلکہ براہ راست ہماری پارٹی کے ساتھ وابستہ ہوجائیں‘‘ کے تناظرمیں اگر کچھ نہیں تو کم سے کم ان پارٹیوں کے دعوئوں کی تصدیق ہوجاتی ہے کہ یہ پارٹیاں بی جے پی کا ہی عکس ہیں۔
کسی ضلعی یونٹ کے صدر کو اس نوعیت کا بیان دینا چاہئے تھا یا نہیں، اس کا جائزہ تو پارٹی کی اعلیٰ کمان ہی لے گی لیکن سیاسی تناظرمیںدیکھاجائے توان کے لئے مناسب یہی ہوتا کہ وہ اس نوعیت کا بیان نہ دیتے۔ پارٹی کو بحیثیت مجموعی اس بیان یا دعویٰ سے معمولی سا بھی سیاسی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ الٹے پارٹی کے اہداف کو اس نوعیت کے بیانات سے نقصان ہی پہنچ جائیگا۔ لیکن اب جبکہ ان تین پارٹیوں کے شکمی شریک پارٹیاں ہونے کا اعتراف سامنے آیا ہے اس کا ردعمل ان پارٹیوں کے حق یا مخالفت میںکس حد تک سامنے آئے گا اُس پر توجہ رہیگی البتہ فوری طور سے نقصازن دہ ہی تصور کیاجائیگا۔ کیونکہ یہ پارٹیاں اب تک اپنے شکمی شریک ہونے کی تردید کرتی رہی ہیں۔
ویسے بھی بدلتے سیاسی منظرنامے میںآج کل کے دور میںکوئی سیاسی پارٹی اچھوت نہیںسمجھی جارہی ہے ، چاہئے پارٹی نظریاتی بُنیادوں یا مذہبی عقائد پر یقین رکھتی ہو، جمہوری طرزعمل کی حامی ہو یا جنون پرست سیاسی فکر کی حامی ہو۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

کزن پارٹیاں

Next Post

پی سی بی کے آسٹریلیا ٹیسٹ سیریز سے نام واپس لینے پررؤف کو نوٹس

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
ملتان ٹیسٹ، انگلینڈ کیخلاف میچ کیلئےحارث رؤف کے متبادل کھلاڑی کا فیصلہ نہ ہوسکا

پی سی بی کے آسٹریلیا ٹیسٹ سیریز سے نام واپس لینے پررؤف کو نوٹس

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.