نئی دہلی// اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے آج راجیہ سبھا میں پوسٹل سروسز بل 2023 کی سخت مخالفت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ صارفین کے مفادات سے سمجھوتہ کیا گیا ہے۔ترنمول کانگریس کے سکھیندو شیکھر رائے نے کہا کہ بل میں محکمہ ڈاک کے افسران کو کسی بھی پوسٹ یا خط کو روکنے، کھولنے اور تباہ کرنے کے لامحدود اختیارات دیے گئے ہیں اور حیرت کی بات یہ ہے کہ اس کے لیے کوئی ٹھوس طریقہ کار طے نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بل میں یہ طے ہونا چاہیے کہ افسر کو کس طاقت یا اختیار کے تحت یہ خط کھولنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف شک کی بنیاد پر یہ اجازت دینا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ کورئیر سروسز کو اس بل کے دائرہ کار سے باہر رکھنا بھی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بل کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔ڈی ایم کے کے پی ولسن نے بھی اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس نے خدمات کے لیے بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنے سے متعلق صورتحال کو واضح نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بل میں افسران کو بغیر کسی عمل اور نظام کے لامحدود اختیارات دیے گئے ہیں جو کہ ناانصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ بل پرانے بل کو تبدیل کرنے کے لیے جلد بازی میں لایا گیا ہے۔ اس میں لوگوں کی رازداری اور پرائویسی سے سمجھوتہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے صارفین کی نگرانی کی دفعات کو غیر منصفانہ قرار دیا۔عام آدمی پارٹی کے راگھو چڈھا نے بھی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں دو خطرناک دفعات ہیں جن میں صارفین کے مفادات سے سمجھوتہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل کی دفعات آئین کے آرٹیکل 19 اور 21 کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ انہوں نے ایپل کمپنی کی جانب سے متعدد اراکین پارلیمنٹ سمیت مختلف لوگوں کے موبائل فونز پر بھیجے گئے پیغامات کا معاملہ اٹھایا اورجوائنٹ پارلیمانی کمیٹی سے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔