خبر تو صا حب یہی ہے کہ مرکز سے بجلی کے مزید ۵۰۰ میگاواٹ آ رہے ہیں… کب آ رہے ہیں یہ ہم نہیں جانتے ہیں… لیکن آ رہے ہیں… کیسے آ رہے ہیں‘ اللہ میاں کی قسم ہمیں اس کا بھی علم نہیں ہے… لیکن امید ہے کہ موقع کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے ۵۰۰ اضافی میگاواٹ بجلی کو رریل گاڑی یا گاڑی میں نہیں بلکہ ہوائی جہاز میں بھیج دیا جائے گا تاکہ لوگوں کو فوری راحت مل سکے … اگر مرکز فضائی راستے کا انتخاب کرتا ہے تو… تو کوئی اور ان اضافی ۵۰۰ میگاواٹ بجلی کا استقبال کرے یا نہیں … لیکن ہم خود ہوائی اڈے پر ان کا استقبال کریں گے…اور اس لئے کریں گے کہ جس طرح حاجی صاحبان کے اہل خانہ کو ان کی بخیر عافیت آمد کا شدت سے انتظار رہتا بالکل ہمیں بھی اسی طرح انتظار ہے… اضافی ۵۰۰ میگاواٹ بجلی کا اور… اور اسی لئے ہم اس کا استقبال کریں گے ۔ہاں ساتھ میں دعا کریں گے ان اضافی ۵۰۰ میگاواٹ کا حشر اُن ۵۰۰ میگا واٹ جیسا نہ ہو… جن کی آمد کا اعلان تو کیا گیا … لیکن وہ کبھی پہنچ نہیں پائے اور… اور بے چارے سرینگر جموں شاہراہ پر کسی حادثے کا شکار ہو گئے… اسی لئے تو ہم چاہتے ہیں کہ اب کی بارکوئی رسک نہ اٹھاتے ہوئے اضافی ۵۰۰ میگاواٹ کو ہوائی جہاز سے یہاں بھیج دیا جائے کہ اس سے جہاں ان کی جلد آمد ممکن ہو گی وہیں ان کا سفر بھی محفوظ ہو گا ۔دُعا ہے کہ لوگ… کشمیر کے لوگ تب تک صبر کریں گے… انتظار تو وہ کررہی رہے ہیں… صبر بھی کریں کہ کہنے والوں کا کہنا ہے کہ صبر کا پھل میٹھا ہو تا ہے… کشمیر کے سیبوں جیسا میٹھا ۔صبر کے ساتھ ساتھ اگر لوگ علما ء کی باتیں بھی سنیں گے تو… تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ … کہ کہنے والوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ بجلی کی چوری بچانے کیلئے چونکہ پی ڈی ڈی کا عملہ کم پڑ رہا ہے… اس لئے اب علما سے یہ کام لیا جائے گا اور… اور ان سے رجوع کیا جائیگا تاکہ وہ لوگوں کو… آپ کو واعظ و نصیحت کریں… اس بات کی نصیحت کہ اس بجلی کو بھی اپنا ہی سمجھیں … بالکل اپنا اور اس کی چوری نہ کریں … اس کاغیر منصفانہ استعمال نہ کریں… اس کا جائز استعمال کریں تاکہ … حکومت کو مرکز سے اضافی بجلی نہ خریدنی پڑے… اضافی بجلی ‘ اضافی داموں خریدنی نہ پڑے ۔ ہے نا؟