ہم مان کر چلے تھے… یہ مان کر چلے تھے کہ راہل بابا اب بالغ ہو گئے ہیں… سیاست میں بالغ ہو گئے ہیں… بھارت جوڑو یاترا کے بعد تو… تو ہم حلفاً بیان کرنے کیلئے بھی تیار تھے کہ … کہ ایسا ہی ہے… اپنے راہل بابا بالغ ہو گئے ہیں… بڑے ہو گئے ہیں… لیکن صاحب ہمیں افسوس ہے کہ ہم غلط تھے…اور اس لئے تھے کہ ہمیں کسی اور نے نہیں بلکہ خود راہل بابا نے غلط ثابت کردیا ہے ۔راہل بابا کا وزیر اعظم ‘نریندر مودی کو ’پنوتی‘کہناغلط نہیں بلکہ بہت غلط ہے …اور اس لئے بھی غلط ہے کیونکہ اسٹیڈئم میں ان کی آمد بھارت کی ہار کی وجہ نہیں بن گئی اور… اور بالکل بھی نہیں بن گئی… اس لئے صاحب راہل بابا کو مودی جی کو پنوتی نہیں کہنا چاہئے تھا… بالکل بھی نہیں کہنا چاہئے تھا… راہل بابا نے یہ غلطی کی اور اب انہیں اس کا خمیازہ بھگتنے کیلئے تیار رہنا چاہئے اور… اور اس لئے رہنا چاہئے کہ جب بھی… جی ہاں جب بھی کانگریس نے ‘ کانگریس کے کسی بھی لیڈر نے وزیر اعظم پر ذاتی حملے کئے… انہیں کچھ برے الفاظ سے یاد کیا… کبھی انہیں چائے والا کہا‘ کبھی موت کا سوداگر کہا‘ کبھی نیچ کہا یا اب پنونی تو… تو وزیر اعظم صاحب نے ان ناقابل قبول الفاظ کو خندہ پشانی سے قبول کرتے ہوئے انہیں کانگریس اور اس کے لیڈروں کیخلاف استعمال کیا اور… اور بخوبی کیا … اس وقت چونکہ ۵ ریاستوں میں الیکشن ہو رہے ہیں تو… تو ہمیں یقین ہے کہ ماضی کی طرح اب کی بار بھی مودی جی راہل بابا کے اس’تحفے‘ کو قبول کرتے ہوئے اس کا خوب استعمال کریں گے… اپنے حق میں کریں گے… اور لوگوں سے پوچھیں گے…یہ پوچھیں گے’متروںکیا میں پنوتی ہوں‘ اور لوگ جواب دیں گے… ’نہیں جناب آپ پنوتی نہیں ہیں… آپ ہمارے پریہ پردھان منتری ہیں…‘اور یہی بات ثابت کرتی ہے اور… اور سو فیصد ثابت کرتی ہے کہ راہل بابا نے اب بھی کچھ سیکھا نہیں ہے اور… اور اس لئے نہیں سیکھا کیونکہ وہ اب بھی سیاست میں طفل مکتب ہیں… وہ ابھی بھی سیاسی طور پر بالغ نہیں ہو ئے ہیں… اگر ہوتے … اگر بالغ ہو ئے ہوتے تو… تو اپنے حریف… سیاسی حریف کو موقع نہیںدیتے… ہمدردیاں بٹورنے کا موقع نہیں دیتے… اور جب وہ سیاسی حریف مودی جی جیسا منجھا ہو ئے سیاستدان ہوتو… تو تب تو بالکل بھی نہیں ۔ ہے نا؟