نئی دہلی//حج 2024 کے انتظامات کے سلسلے میں ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے ، جس کے لیے مرکزی وزارت اقلیتی امور و حج پوری طرح ذمہ دار ہے ۔ یہ الزام حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق رکن نوشاد اعآظمی نے لگایا ہے ۔
انہوں نے دعوی کیا کہ فروری میں حج 2023 کا اختتام ہوا تھا جس میں ملک کے عازمین حج کو پورے سفر کے دوران ہرشعبہ میں پریشانیاں اٹھانی پڑی تھیں۔ بہت افسوس کی بات ہے کہ ابھی تک گذشتہ حج کی جائزہ میٹنگ بھی نہیں ہوسکی ہے ، جس سے وزارت اقلیتی امور اور حج کے انتظامات سے وابستہ ایجنسیوں کی سخت لاپرواہی اور بے حسی ثابت ہوتی ہے ۔ حکومت کی اس غیر سنجیدگی سے حج ایکٹ 2002 کی صریح خلاف ورزی ہورہی ہے ، جس کے مطابق سفر حج سے پہلے اور اس کے فورا بعد جائزہ میٹنگ ہونی چاہئے اور اب تک یہی روایت رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ 2016 میں وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) کے خصوصی آرڈر سے حج کے انتظامات کا کام وزارت اقلیتی امور کو سونپا گیا اور اسی سال سے حج کے انتظامات میں کوتاہی ہونے لگی اور نوڈل ایجنسی کی بد انتظامی کے سبب حج کے انتظامات اور سہولیات کا بندوبست بہت تاخیر سے اور سست رفتاری سے کیا جانے لگا جس سے ملک کے عازمین حج کے لیے سفر حج بے تحاشا مہنگا اور پریشان کن ہوگیا۔
انہوں نے دعوی کیا کہ اس وقت مرکزی حج کمیٹی آف انڈیا کی موجودہ صورتحال پر نظر ڈالیں تو ایک سال سے بھی زائد عرصے سے حج کمیٹی آف انڈیا میں دو ڈپٹی سی ای او کے عہدے خالی پڑے ہیں اور گذشتہ دو مہینے سے اکاؤنٹ آفیسر بھی نہیں ہیں، جس کی وجہ سے حج 2023 کے حاجیوں کا بہت سارا فنڈ جو حج کمیٹی کے پاس باقی پڑا ہے انہیں ریفنڈ نہیں کیا گیا ہے اور اس کی وجہ سے حاجیوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ حد تو یہ ہے کہ وزارت اقلیتی امور کے ایک ڈائریکٹر کو مرکزی حج کمیٹی کے سی ای او کے عہدے کا اضافی چارج سونپا گیا ہے ، جنہوں نے چارج سنبھالنے کے بعد کئی مہینوں میں صرف دو مرتبہ حج کمیٹی کے دفتر میں حاضری دی ہے ۔ اور بھی دیگر مسائل ہیں جو حکومت اور متعلقہ وزارت کی تساہلی اور غیر ذمہ داری کی وجہ سے پیدا ہورہے ہیں۔