سرینگر///
خطے میں ہندوستانی مشنوں کی مدد سے جنگ زدہ حماس کے زیر اقتدار غزہ سے نکالے جانے کے بعد لبنا نذیر شبو اب قاہرہ سے کشمیر تک اپنے آبائی سفر کی منتظر ہیں۔
غزہ میں رہنے والی جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والی ہندوستانی لبنا اور اس کی بیٹی کریمہ پیر کی شام رفح سرحد عبور کر کے اگلے دن مصر کے دارالحکومت پہنچی تھیں۔
لبنیٰ نذیر شبو نے قاہرہ سے پی ٹی آئی کو بتایا ’’میں رفح بارڈر پر غزہ سے بحفاظت گزر گئی اور اب کشمیر میں اپنی واپسی کا انتظار کر رہی ہوں۔‘‘انہوں نے کہا کہ واپسی کے سفر کا منصوبہ کام میں ہے۔
اس نے جنگ زدہ علاقے سے انخلاء کو ممکن بنانے کے لیے خطے میں‘رام اللہ، تل ابیب اور قاہرہ میں ہندوستانی سفارتی مشنوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
۷؍اکتوبر کو حماس اسرائیل تنازعہ شروع ہونے کے فوراً بعد، لبنا نے ۱۰؍ اکتوبر کو پی ٹی آئی سے مدد مانگی۔
لبنیٰ کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی قاہرہ میں زیر تعلیم ہیں۔
قاہرہ پہنچنے کے فوراً بعد، قاہرہ میں ہندوستانی سفارت خانے نے مصر میں ہندوستانی سفیر اجیت گپتے کی لبنا اور ان کی بیٹی کے ساتھ ایک تصویر کے ساتھ ٹویٹ کیا’’سفیر اجیت گپتے نے مسز لبنا نذیر شبو کا استقبال کیا، ہندوستانی شہری جوغزہ سے نکلے کے بعد ابھی قاہرہ میں بحفاظت پہنچی ہے ۔ وہ اور اس کے خاندان کی صحت اچھی ہے۔ مسز لبنا نے ہندوستانی مشنوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا‘‘۔
لبنا نے پی ٹی آئی کے ساتھ ایک ویڈیو بھی شیئر کی، جو اس نے مصری علاقے میں پہنچنے کے بعد رفح بارڈر پر ریکارڈ کی تھی۔
’’غزہ میں حالات بہت خراب تھے۔ ہمارے پاس پانی، بجلی یا انٹرنیٹ نہیں تھا اور ٹیلی کمیونیکیشن بہت خراب تھی۔ ہم وہاں بہت برے دور سے گزرے۔ حالات دن بدن خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ ایسے لوگ ہیں جو ہر روز مر رہے ہیں اور ایسے لوگ ہیں جو زخمی ہیں اور مرے ہوئے لوگ بھی ہیں جو ملبے کے نیچے پڑے ہیں‘‘۔
اس نے ویڈیو میں مزید کہا’’ہر چیز کی کمی ہے۔ خوراک کا سامان، ادویات۔ کوئی طبی دیکھ بھال نہیں ہے۔ ہسپتالوں میں سروس ختم ہو گئی ہے۔ ہر جگہ بمباری ہو رہی ہے،”
لبنا نے کہا’’وہاں کوئی فون نہیں ہے، بجلی نہیں ہے۔ انٹرنیٹ نہیں ہے اور جمعرات کو وہ غزہ کو ٹیلی کمیونیکیشن سروس سے محروم کرنے کا اعلان کرنے جا رہے ہیں۔ اب کوئی رابطہ نہیں ہوگا۔ اور ہم نہیں جان سکیں گے کہ غزہ میں کیا ہو رہا ہے۔ غزہ بہت خراب صورتحال میں ہے‘‘۔
۷؍اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی کے حالات اور عام طور پر بچے‘ خواتین اور عام شہری کیسے مارے گئے، اس کے بارے میں بتاتے ہوئے، لبنا نے کہا’’ہمیں نہیں معلوم کہ مزید کیا ہونے والا ہے۔ آنے والے دن امید ہے کہ یہ چیز ایک دم رک جائے گی اور اس جگہ پر امن کی دعا کریں گے۔‘‘
حماس کے ابتدائی حملے میں۱۲۰۰سے زیادہ اسرائیلیوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل کی جانب سے جوابی حملے شروع کرنے کے بعد سے غزہ کی پٹی میں۱۱ہزارسے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
لبنا نے کہا’’مجھے امید ہے کہ یہ ویڈیو لوگوں تک پہنچے گی اور اس سے یہ پیغام جائے گا کہ غزہ ہر سیکنڈ میں گھٹتا جا رہا ہے۔‘‘