ہفتہ, مئی 10, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

ہدف حاصل کئے بغیر جنگ بندی ناممکن

اسلامی تعاون تنظیم کی ترجیحات کچھ اور ہیں؟

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-11-08
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ ایک ماہ سے جاری ہے ۔ فریقین ایک دوسرے کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچانے کا دعویٰ کررہے ہیں۔ تعصب کی عینک کو آنکھوں سے اُتار کر حاشیہ پر رکھ کر زمینی سطح پر صورتحال کا جائزہ لیاجائے تویہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ حماس کے بلند بانگ دعوئوں کے برعکس اسرائیل اپنے اہداف کی تکمیل کی طرف بتدریج پیش قدمی کررہاہے۔ اگر چہ اب تک دس ہزار فلسطینی جن میں چار ہزار بچے شامل ہیں اس جنگ کی نذر ہوچکے ہیں جبکہ ۳۰؍ ہزار کے قریب شہری زخمی ہیں جن کے علاج ومعالجہ کے لئے فسٹ ایڈ کے سوا اور کوئی میڈیکل ایڈ دستیاب نہیں۔ پانی بھی نہیں، بجلی بھی نہیں، کھانے پینے کی اشیاء بھی دستیاب نہیں جبکہ اسرائیل نے بمباری کرکے ہسپتال، مساجد، سکول، نجی اور سرکاری عمارتوں کو زمین بوس کرکے غزہ پٹی کو دو حصوں میں تقسیم کرکے ایک حصے پر اپنا کنٹرول حاصل کرلیا ہے جو اس کے اہداف میں سے ایک اہم ہدف تھا۔
غزہ پر شدید نوعیت کی بمباری ، گولہ باری اور آتشزنی اور شہریوں کی بڑھتی ہلاکت پر عالمی سطح پر دُنیا کی بہت ساری راجدھانیوں میں اسرائیل اور اس کے حمایتی ملکوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے دو بول بھی سنائی دے رہے ہیں ۔ امریکہ میں لوگ بائیڈن حکومت کے خلاف سڑکوں پر آرہے ہیں اور فلسطین کے حوالہ سے مختلف نعرے بلند کئے جارہے ہیں جن میں بائیڈن حکومت پر واضح کیا جارہا ہے کہ امریکی عوام کی ٹیکس سے حاصل سرمایہ کو اسرائیل کی فوجی امداد اور غیر اخلاقی حمایت کیلئے لٹانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔
البتہ ۶۰؍ ممالک پر مشتمل مسلم ممالک باالخصوص سعودی عرب کی قیادت اور اس کے اثر ورسوخ کے حامل خلیجی اور بعض مسلم ممالک کا رول افسوسناک تصور کیاجارہاہے۔ ا س حوالہ سے سعودی عرب کے حکمرانوں کے زیر اثر اسلامی تعاون تنظیم نے اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اسرائیل حماس جنگ کے تعلق سے خودکو مذمتی بیانات تک محدود کرکے عالمی برادری سے اسرائیل کو جنگ بندی کیلئے آمادہ کرنے اور دبائو ڈالنے کے مطالبات کو اب تک کا شرمناک اپروچ قراردیاجارہا ہے۔
اس حوالہ سے ایک حیران کن بات جو سامنے آئی ہے وہ جدہ میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم کے جھنڈے تلے اُس کانفرنس کا اہتمام وانعقاد ہے جس میں خواتین کی حیثیت اور بااختیاریت کے موضوع پر قرار داد یں پیش کی گئی اور تقریریں ہوئی۔ مقصد یہ ہے کہ ’’دُنیا پر یہ واضح کیاجائے کہ تنظیم کے رکن ممالک کی ترقی میں خواتین کے تعاون پر روشنی ڈالی جائے تاکہ اُس منفی پروپگنڈہ کاتوڑ کیاجاسکے جواسلام کو خواتین کے حقوق کی راہ میں رکاوٹ کے طور پر پیش کیاجارہاہے ‘‘۔ یہ کانفرنس آج۸؍نومبر کو اختتام پذیر ہوجائیگی۔
کانفرنس کا انعقاد واہتمام او رموضوع کے تعلق سے اس کی اہمیت اور افادیت سے انکار کی گنجائش  نہیں لیکن کانفرنس کے انعقاد کے لئے وقت کا تعین اگر کئی ماہ قبل بھی کیا گیا تھا تو غزہ کی صورتحال کے مخصوص پس منظر میں جہاں فلسطینی خواتین اپنے گودمیں سموئے اپنے لخت جگروں کو موت کی آغوش میں جاتے دیکھ رہی ہیں کیا کانفرنس کو التواء میں نہیں رکھا جاسکتا تھا؟ ۶۰؍ رکن ممالک کی ترجیح کیا خواتین کے رول تک ہی محدود ہے اور جو فلسطینی خواتین، بچے ، جوان اور بوڑھے بمباری کی زدمیں آکر زندگیوں سے ہاتھ دھوتے جارہے ہیں وہ کانفرنس کے رکن ممالک اور اس تنظیم کے سرپرستوں کو نظرنہیں آرہاہے۔
اسلامی تعاون تنظیم نے اگر فلسطین کے مسئلے کو عالمی سطح پر قابل قبول دو ریاستی حل فارمولہ کے تحت حل کرنے کی سمت میں خود کو گذرے برسوں کے دوران وقف کیاہوتا تو یہ دلخراش صورتحال پیدا نہ ہوئی ہوتی۔
اس کے برعکس تنظیم کے بااثر رکن ممالک اپنے تعلقات کو بہتر بنانے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے سعودی عربیہ کے حکمرانوں کی رکھیل اور لونڈی کاہی کردار اداکرتے رہے۔ تعاون تنظیم کے اس مصلحت آمیز رویہ اور اپروچ نے نہ صرف دو ریاستی حل کے حصول کو بہت دورکردیا ہے بلکہ خطے میںنئے بلاکوں کو بھی جنم دینے کا موجب بن چکا ہے۔ سعودی عربیہ، مصر اور کچھ خلیجی ریاستوں کا موجودہ صورتحال کے تناظرمیں اپروچ کوبے حد مشکوک سمجھاجارہاہے۔
بہرحال کچھ ممالک اور بین الاقوامی سطح کے کچھ اداروں کی جانب سے جنگ بندی کی اپیلیں اگر چہ اسرائیل مسترد کررہاہے جو اسرائیل کے خلاف عالمی سطح پر مزید تنقید کو جنم دینے کا بھی باعث بن رہا ہے لیکن اس کے باوجود اسرائیل تنہا نہیں۔ بھلے ہی سڑکوں پر اس کے خلا ف مظاہرے ہورہے ہیں لیکن جن ملکوں میں لوگ سڑکوں پر نعرہ بازی کررہے ہیں ان ممالک کی حکومتیں اسرائیل کی پشت پناہی کررہی ہیں۔ نتن یاہو کو اپنے اقتدار کو مضبوط کرنے کیلئے اس سے بڑھکر اور کیا چاہئے، اگر چہ اب خود اسرائیل میں لوگ اس کے جنگی عزائم کی مخالفت میںسڑکوں پر آرہے ہیں۔
اس سارے پس منظرمیں نگاہیں دُنیا کے اُن چند ممالک کی طرف مرتکز ہورہی ہیں جن کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ یہ غیر جانبدار ہیں۔ ان ممالک میں ہندوستان کا نام بھی لیاجارہاہے ۔ وزیراعظم پہلے ہی کئی بااثر ممالک کے سربراہوں اور دوسرے بااثر لیڈروں کے ساتھ رابطہ میںہیں اور خطے کی صورتحال پر ان کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ جبکہ فلسطینی عوام کیلئے امداد اور ریلیف کی پہلی قسط کئی روز قبل روانہ کی جاچکی ہے۔ وزیراعظم سے ملک کے اندر کئی لیڈروں نے خطے میںجنگ بندی کے حوالہ سے رول اور اثرورسوخ اداکرنے کیلئے کہا جارہا ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ پہلے ہی اس سمت میں وزیراعظم سے اپیل کرچکے ہیں کہ وہ اپنا کردار اداکریں ۔
اس سب کے باوجود نہیں لگتا کہ اسرائیل کی موجودہ قیادت ، جس کا ایک حصہ غزہ پر ایٹمی حملہ کرنے کا متمنی ہے، اپنے ہاتھ اور قدم روک لے گی کیونکہ اسرائیل نے اپنے لئے جو اہداف مقرر کررکھے ہیں ان میں سارے غزہ، مغربی کنارے کے ایک مخصوص حصے بشمول یروشلم جس میں قبلہ اول مسجد الاقصیٰ خاص طور سے قابل ذکر ہے شامل ہے کو اپنے زیر تسلط لانا چاہتی ہے۔ ایسا کرکے وہ سمجھتی ہے کہ فلسطین کا مسئلہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم ہوجائے گا اور اسرائیل بغیر کسی مزاحمت کے اپنے قیام کو دوام اور تحفظ حاصل کرنے کے راستے پر گامزن ہوگا۔
فلسطین سیاسی ہی نہیں بلکہ ایک انسانی مسئلہ بھی ہے ۔ حماس رہے یا نہ رہے لیکن حمتی حل تک فلسطین کا مسئلہ دُنیا کے نقشے پر موجود رہے گا اور بقائے باہم کے تصور کے لئے چیلنج بنارہے گا اس بقائے باہم کاتحفظ اور نشو ونما فلسطین اور اسرائیل کے دوریاستی حل ہی میں مضمر ہے جس دو ریاستی حل کی حمایت میں جہاں بے اثر اقوام متحدہ کی قراردادیں بھی موجودہیںوہیں ہندوستان پہلے دن سے اس حل کا عہد بند ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

رہنے دیجئے یہ …

Next Post

گلین میکسویل کی ڈبل سنچری ، آسٹریلیا نے افغانستان کو تین وکٹوں سے شکست دی

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
گلین میکسویل کی ڈبل سنچری ، آسٹریلیا نے افغانستان کو تین وکٹوں سے شکست دی

گلین میکسویل کی ڈبل سنچری ، آسٹریلیا نے افغانستان کو تین وکٹوں سے شکست دی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.