سرینگر//
ہائی کورٹ آف جموں کشمیر اینڈ لداخ نے جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع کے ایک استاد محمد مقبول گنائی کو ایک طالبہ کی عصمت دری میں سنائی گئی بیس سال کی قید سے بری کر دیا۔
محمد مقبول گنائی ساکنہ ڈی کے پورہ شوپیاں کو ضلع کے پرنسپل اینڈ سیشن جج نے ایک طالبہ کی مبینہ طور عصمت ریزی کے الزام میں بیس برس قید کی سزا سنائی تھی اور ملزم پر دس لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔
یہ معاملہ ستمبر۲۰۱۵ میں ڈی کے پورہم ہرمین، شوپیان میں پیش آیا تھا۔ مذکورہ استاد، جو گورمنٹ ہائی اسکول ہرمین میں تعینات تھے، پر ایک آٹھویں جماعت کی طالبہ نے الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے انکے گھر میں ٹیویشن کے دوران اسے عصمت دری کا نشانہ بنایا تھا۔
پولیس نے محمد مقبول گنائی کو حراست میں لے کر ان پر عصمت ریزی کے مقدمے عائد کئے تھے۔ اس واقعہ پر ضلع شوپیاں میں کافی تشویش پیدا ہوئی تھی، وہیں مذکورہ استاد کی بھی کافی تنقید کی گئی تھی۔
شوپیان عدالت نے ستمبر سنہ۲۰۲۲میں مذکورہ استاد کو عصمت دری کیس میں مجرم قرار دیکر بیس برس قید کی سزا سنائی تھی اور ان پر دس لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔ تاہم محمد مقبول گنائی نے شوپیاں عدالت کے فیصلے کے خلاف عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور وہاں اس سزا کے خلاف عرضی دائر کی۔
عدالت عالیہ نے کیس کی سماعت کے دوران اپنے حتمی فیصلے میں مشاہدہ کیا کہ پراسیکیوشن یعنی پولیس نے اس مقدمے کی تحقیقات میں کافی کوتاہی برتی ہے جس کی وجہ سے ٹھوس ثبوت جمع نہیں کئے گئے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ پراسیکیوشن نے کمزور دلائل اور ثبوت پیش کیے ہیں جن سے ملزم کو سزا کا مستحق نہیں بنایا جا سکتا ہے۔ عدالت نے مزید کہا ’’کمزور ثبوت اور ناقابل قبول دلیل پر ملزم کو سزا دینا قانون کے لیے خطرناک ہوگا۔ اسلئے عدالت اس کیس کو خارج کر کے استاد کو سزا سے بری کر رہی ہے‘‘۔
مقبول گنائی فی الوقت ڈسٹرکٹ جیل پلوامہ میں قید تھے اور عدالت کے احکامات کے بعد ان کو سبھی الزامات سے بری اور سزا سے رہا کیا جائے گا۔