نئی دہلی//) وزیر داخلہ اور تعاون امیت شاہ نے ملک سے غذائی اشیاء اور حیاتیاتی ایندھن کی برآمد کے بے پناہ امکانات کو اجاگر کرتے ہوئے پیر کو کہا کہ کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لیے وہ کوآپریٹیو کے ذریعے تحصیل سطح پر برآمدی یونٹ قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
نیشنل کوآپریٹو ایکسپورٹ لمیٹڈ کے زیر اہتمام کوآپریٹو برآمدات پر ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر شاہ نے کہا کہ دنیا میں دودھ کی مصنوعات، مسالحہ جات، ایتھنول اور بائیو مصنوعات کی بہت زیادہ مانگ ہے ۔ کوآپریٹیو کے ذریعے 7000 کروڑ روپے کے برآمدی آرڈر موصول ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سال میں تین سے چار فصلیں پیدا ہوتی ہیں جن میں سے کسی ایک فصل سے بائیو فیول تیار کیا جا سکتا ہے جس کی عالمی سطح پر بہت زیادہ مانگ ہے ۔ کوآپریٹو سیکٹر میں کچھ شوگر ملیں ایتھنول تیار کر رہی ہیں اور اسے فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں چینی کی 30 فیصد پیداوار کوآپریٹو سیکٹر سے حاصل ہوتی ہے جبکہ 19 فیصد دودھ پیدا ہوتا ہے تاہم برآمدات میں دونوں کا حصہ بالترتیب صرف ایک سے دو فیصد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات سے حاصل ہونے والے منافع کا 50 فیصد براہ راست کسانوں کے بینک کھاتوں میں جمع کیا جائے گا۔ ایک مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ایک لاکھ ٹن چاول برآمد ہوتا ہے تو اس کی خریداری پر کسانوں کو کم از کم امدادی قیمت دی جائے گی اور اس سے حاصل ہونے والے منافع کا 50 فیصد کسانوں کے بینک کھاتوں میں جمع کرایا جائے گا۔ اس سے کسانوں کی حوصلہ افزائی ہوگی اور وہ برآمدی سامان پیدا کریں گے ۔
مسٹر شاہ نے کہا کہ دالوں کی پیداوار اور پھر کوآپریٹیو کے ذریعے اس کی برآمد میں خود انحصار کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے اور اس کی ذمہ داری نیفڈ اوراین سی ایل کو دی گئی ہے ۔ ملک سے پھلوں کی برآمد کے بھی بے پناہ امکانات ہیں، اس کے لیے بیرون ملک ذائقہ بڑھانے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں قدرتی کاشتکاری کے لیے بھرپور اقدامات کیے جا رہے ہیں اور اب تک تقریباً 12 لاکھ کسان اس کے تحت رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔ امید ہے کہ 2027 تک تقریباً دو کروڑ کسان اس کی کاشت شروع کر دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کوآپریٹیو کے ذریعے معیاری بیج کی پیداوار، آرگینک مصنوعات اور برآمدات کو فروغ دینے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے جس سے کسانوں کو فائدہ پہنچے گا۔
تجارت اور صنعت کے وزیر پیوش گوئل نے کہا کہ کوآپریٹیو کے ذریعے زرعی اور ہینڈلوم مصنوعات کو بڑے پیمانے پر برآمد کیا جا سکتا ہے ۔ دنیا میں ہندوستانی اشیاء پر اعتماد بڑھا ہے اور لوگ اسے خریدنا چاہتے ہیں۔ مکئی سے بڑے پیمانے پر بائیو فیول تیار کیا جا سکتا ہے جس کی دنیا میں بہت زیادہ مانگ ہے ۔ اس سے حاصل ہونے والے فوائد کا براہ راست فائدہ کسانوں کو ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پٹرول میں 12 فیصد ایتھنول ملایا جا رہا ہے اور اسے مزید بڑھا کر 20 فیصد کرنے کا منصوبہ ہے ۔ بائیو فیول ماحول کی حفاظت کرتا ہے اور لوگ اسے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔