سرینگر/۲۱اکتوبر(ویب ڈیسک)
مصر کے ساتھ غزہ کی سرحد رفح کراسنگ کھول دی گئی ہے۔ فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مصر کی سرحد سے امدادی سامان ٹرک لے کر غزہ میں داخل ہو رہے ہیں۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ یہ سرحد کتنی دیر تک کھلی رہے گی۔ ابھی اسرائیل نے صرف 20 ٹرکوں کو غزہ تک جانے کی اجازت دی ہے۔ اسرائیل نے ایندھن لے کر جانے پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق پانی کے دباو¿ کے لیے ایندھن کی ضرورت ہے اور اس وقت غزہ میں دیگر اشیائے ضروریہ کے علاوہ پانی کی بھی شدید قلت پیدا ہوتی جا رہی ہے۔
اقوام متحدہ نے زور دیا ہے کہ غزہ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے روزانہ کم از کم 100 ایسے امدادی سامان سے لدے ٹرکوں کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر نے اسرائیلی فوج کی طرف سے ممکنہ حملے سے قبل القدس ہسپتال کو خالی کرنے کے احکامات کو تشویشناک قرار دیا ہے۔
فلسطین کی ریڈ کریسنٹ نے اسرائیلی فوج کے احکامات کے بارے میں پہلے تصدیق کی تھی۔
القدس ہسپتال میں اس وقت 400 سے زیادہ مریض اور 12000 سے زیادہ بے گھر شہریوں کا مسکن ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر تیدروس ادھانوم گیبرائسس نے ایکس، سابقہ ٹوئٹر، پر لکھا کہ القدس ہسپتال کو خالی کروانے جیسی خبریں بہت پریشان کن اس وجہ سے بھی ہیں کہ اس قدر مریضوں سے بھری ہسپتال کو محفوظ طریقے سے خالی کرنا ممکن بھی نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ عام شہریوں اور مریضوں کے تحفظ کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے۔
اس دوران اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں اس کی فوجی مہم کا طویل مدتی مقصد علاقے سے تمام روابط منقطع کرنا ہے۔
اسرائیل کے وزیردفاع یوو گیلنٹ نے کہا ہے کہ جب ایک بار حماس کو شکست ہو جائے گی تو اسرائیل غزہ کی پٹی سے اپنی تمام ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہو جائے گا۔ ان کے مطابق اسرائیل غزہ کی پٹی کے تحفظ کا ذمہ دار بھی نہیں ہوگا۔
اس تنازع سے پہلے اسرائیل غزہ کی تمام توانائی کی ضروریات کا خیال رکھتا تھا اور اس پٹی کو ایندھن اور دیگر اشیا بھیجتا تھا۔ اسرائیل دیگر ممالک سے آنے والی اشیا کی مانیٹرنگ بھی کرتا تھا۔
اسرائیلی وزیر دفاع کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جو اسرائیل غزہ پر مسلسل بمباری کر رہا ہے اور مصر کے ساتھ رفح کراسنگ بھی کسی بھی طرح کی انسانی امداد بہم پہنچانے کے لیے بند کر رکھی ہے۔
جمے کو وزیردفاع یوو گیلنٹ نے پارلیمانی کمیٹی کو بتایا کہ اسرائیل کی مہم کا پہلا حصہ حماس کے انفراسٹرکچر کو تباہ کرنا ہے۔
ان کے مطابق اس کے بعد اسرائیلی افواج چھوٹے پیمانے پر فوجی آپریشن کے ذریعے حماس کے بچے کھچے مزاحمتی ٹھکانوں کا خاتمہ کرے گا۔
اسرائیلی وزیر دفاع کے مطابق تیسرے مرحلے میں اسرائیل غزہ میں زندگی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو جائے گا اور اسرائیلی شہریوں کے لیے نیا سکیورٹی پلان متعارف کرائے گا۔