نئی دہلی، 18 اکتوبر (یو این آئی) وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں آج یہاں منعقدہ اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی کی میٹنگ میں لداخ کے گرین انرجی کوریڈور (جی ای سی) فیز-II – بین ریاستی ٹرانسمیشن سسٹم (آئی ایس ٹی ایس) پر 13 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کے پروجیکٹ کو منظوری دی۔
اس پروجیکٹ کو مالی سال 2029-30 تک قائم کرنے کا ہدف ہے جس کی کل تخمینی لاگت 20,773.70 کروڑ روپے ہے اور مرکزی مالیاتی امداد (سی ایف اے) پروجیکٹ لاگت کا 40 فیصد یعنی 8,309.48 کروڑ روپے ہے۔
لداخ خطے کے پیچیدہ علاقوں ، موسمی حالات اور دفاعی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے پاور گرڈ کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ (POWERGRID) اس پروجیکٹ کے لیے عمل درآمد کرنے والی ایجنسی ہوگی۔ اسٹیٹ آف دی آرٹ وولٹیج سورس کنورٹر (VSC) پر مبنی ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ (HVDC) سسٹم اور ایکسٹرا ہائی وولٹیج الٹرنیٹنگ کرنٹ (EHVAC) سسٹم تعینات کیے جائیں گے۔
اس بجلی کو نکالنے کے لیے ٹرانسمیشن لائن ہماچل پردیش اور پنجاب سے ہوتی ہوئی ہریانہ کے کیتھل تک جائے گی، جہاں اسے نیشنل گرڈ کے ساتھ مربوط کیا جائے گا۔ لیہہ میں اس پروجیکٹ سے موجودہ لداخ گرڈ تک ایک انٹر کنکشن کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے تاکہ لداخ کو قابل اعتماد بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ جموں و کشمیر کو بجلی فراہم کرنے کے لیے اسے لیہہ-آلوسٹینگ-سری نگر لائن سے بھی جوڑا جائے گا۔ اس پروجیکٹ میں 713 کلومیٹر ٹرانسمیشن لائنیں (بشمول 480 کلومیٹر HVDC لائن) اور HVDC ٹرمینل کی 5 گیگاواٹ صلاحیت ہر ایک پانگ (لداخ) اور کیتھل (ہریانہ) میں قائم کی جائے گی۔
یہ منصوبہ سال 2030 تک غیر جیواشم ایندھن سے 500 گیگا واٹ نصب شدہ بجلی کی صلاحیت کے ہدف کو حاصل کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔ یہ منصوبہ ملک کی طویل مدتی توانائی کی حفاظت کو فروغ دینے اور کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرکے ماحولیاتی طور پر پائیدار ترقی کو فروغ دینے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔ اس سے بجلی اور دیگر متعلقہ شعبوں میں خاص طور پر لداخ کے علاقے میں ہنر مند اور غیر ہنر مند اہلکاروں کے لیے براہ راست اور بالواسطہ روزگار کے بڑے مواقع پیدا ہوں گے۔
یہ پروجیکٹ انٹرا اسٹیٹ ٹرانسمیشن سسٹم گرین انرجی کوریڈور فیز-II (INSTS GEC-II) کے علاوہ ہے، جو پہلے ہی گجرات، ہماچل پردیش، کرناٹک، کیرالہ، راجستھان، تمل ناڈو اور اتر پردیش کی ریاستوں میں نافذ العمل ہے۔