تحریر:ہارون رشید شاہ
نہیں ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ اس کے پیچھے کوئی معقول وجہ نہیں ہو گی… یقینا اس فیصلے کے پیچھے ضرور کوئی ٹھوس وجہ ہو گی … لیکن صاحب یہ بھی تو سچ ہے کہ اس فیصلے سے ننھے منھے بچوں کو عذاب ہورہا ہے… یہ فیصلہ ان کے ساتھ سراسر ظلم ہے اور زیادتی بھی ۔ وہ کیا ہے کہ شہر کے ٹریفک نظام کو بہتر کرنے کیلئے ‘اس پر اسکولی بسوں کا دباؤ کم کرنے کیلئے حکومت نے شہر سرینگر کے حدود میں آنے والے تمام اسکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی لائی … صبح ۸ بجے سے دن کے دو بجے تک اسکول میں تدریسی عمل ہو گا ۔ اس فیصلہ کا صاحب نتیجہ یہ ہوا کہ طلبا کو اپنے گھروں سے صبح سویرے نکلنا پڑرہا ہے… ہمیں تو اس پر اعتراض نہیں ہے …اگر ان طلبا میں ننھے منھے بچے نہ ہو تے …لیکن کیا کیجئے گا کہ اس فیصلے کا اطلاق ان ننھے منھے بچوں پر بھی ہے سو وہ بھی صبح سویرے ‘ اپنی آنکھیں موندتے ہوئے گھروں سے نکل کر اسکول روانہ ہو جاتے ہیں… آدھے بسوں پر چڑھتے ہی سو جاتے ہیں اور… اور آدھے اسکول پہنچ کر اپنی نیند پوری کرتے ہیں… مکرر عرض ہے کہ ہمیں فیصلے پر کوئی اعتراض نہیں لیکن… لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اگر بچے اپنی نیند پوری نہیں کریں گے … تو کیا یہ اسکول میں چاک و چوبند اور اپنی پوری توجہ کے ساتھ وہ سب سیکھیں گے جو انہیں سکھانے کی کوشش کی جاتی ہے… یا جس کو سیکھنے کیلئے والدین زرکثیر خرچ کرکے انہیں مہنگے اسکولوں میں بھیج دیتے ہیں … یقینا اپنے شہر خستہ میں ٹریفک کا مسئلہ ہے… ایک سنگین مسئلہ ہے ‘ لیکن … لیکن اس کا حل کوئی اور مسئلہ پیدا کرکے تلاش تو نہیں کیا جا سکتا ہے …اسکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی لانے کے علاوہ اس مسئلہ کا کوئی اور حل بھی ہو گا…اور ہونا بھی چاہئے … کیونکہ جو حل تلاش کر لیا گیا ہے ‘ وہ صحیح نہیں ہے… بالکل بھی صحیح نہیںہے… صرف اس لئے صحیح نہیں ہے کہ ننھے منھے بچوں کو صبح سویرے اٹھا جانا پڑتا ہے … بلکہ اس لئے بھی ہے کیونکہ اگر بچہ … بچہ کیا کوئی بھی اگر پوری نیند نہیں کر یگا تو… تو اس کا براہ راست اثر ان کی صحت پر پڑتا ہے … اس کی کار کردگی پر پڑتا ہے …ان کی پڑھائی پر پڑتا ہے ۔ ہے نا؟