صاحب اسی کوکہتے ہیں آ بیل مجھے مار اور …حماس نے بالکل ایسا ہی کیا ہے…اسرائیل پر ایک نہیں دو نہیں بلکہ ۵ ہزار راکٹ داغ کر کیا ہے…جی ہاں پانچ ہزار راکٹ داغ کر کیا ہے۔ ہم نے راکٹ نہیں گن لئے ‘ لیکن کہنے والوں کاکہنا ہے کہ ۵ہزار راکٹ اسرائیل پر داغے گئے جن میں ۲۰۰ ؍اسرائیلی زخمی ہو گئے ہیں …راکٹ حملوں کے بعد اسرائیل کے وزیر اعظم‘ نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل حالت جنگ میں ہے اور … اور ساتھ ہی جوابی کارروائی بھی شروع کردی ہے ۔ اب دنیا دیکھے گی …خاموشی کے ساتھ دیکھے گی …بے شرمی کے ساتھ دیکھے گی کہ کیسے اسرائیل فلسطین کی اینٹ سے اینٹ بجا دے گا …یوں تو وہ حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنائے گا…لیکن مارے عام فلسطینی جائیں گے… فلسطین کے بوڑھے اور بچے مارے جائیں گے…اور ہم یہ قیاس نہیں کررہے ہیں‘ کسی مفروضے سے بھی کام نہیں لے رہے ہیں …بلکہ وہ کہہ رہے ہیں جو ماضی میں ہوا ہے…غزہ میں ہوا ہے‘ فلسطین کے کچھ دوسرے شہروں میں ہوا ہے۔جو فلسطینی مارے جائیں گے… بے گناہ اور نہتے مارے جائیں گے ان کی کوئی بات نہیں کریگا … دنیا اورمیڈیا ان کا ذکر تک نہیں کریگا اگر بات ہو گی تو … تو حماس کے راکٹ حملوں کی ہوگی اور ان میں زخمی ۲۰۰؍ اسرائیلیوں…یقینا بے گناہ اسرائیلیوں کی ہو گی۔اسرائیل غزہ میں جو کرے گا اور ہمیں اندازہ ہے ‘خدشہ ہے کہ غزہ کے ساتھ کچھ بھیانک اور خوفناک کرے گا‘اسے سرائیل کی جوابی کارروائی قرار دیا جائیگا …اسے اسرائیل کے دفاع کا حق سمجھا جائیگا…کوئی یہ نہیں کہے گا کہ اسرائیل نے ضرورت سے زیادہ اپنے اس حق کا استعمال کیا‘ کوئی یہ نہیں کہے گا کہ جوابی کارروائی کی شدت کچھ زیادہ ہی تھی…کوئی ایسا نہیں کہے گا اور … اور اس لئے نہیں کہے گا کہ …کہ ایک تو ویسے بھی دنیا فلسطین میں اسرائیلی کارروائیوں پر زیادہ کچھ کہتی نہیں ہے اور… اور اب کے بار تو اسے کچھ نہ کہنے کا ‘چپ اور خاموش رہنے کا جواز اور بہانہ بھی موجود ہے… یہ جواز اور بہانہ کہ…کہ شروعات حماس نے کی…اشتعال حماس نے دلایا‘اسرائیل تو خاموش بیٹھا تھا… اور سچ بھی یہی ہے کہ…کہ حماس نے شہد کے چھتے میں ہاتھ ڈالا ہے … اس نے سوئے ہوئے شیر کو جگایا ہے…شیر اب نیند سے جاگ چکا ہے… پوری طرح جاگ چکا ہے…اب بس کھیل شروع ہونے کی دیر ہے…موت کے خونین کھیل کے شروع ہونے کی دیر۔ ہے نا؟