منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

کورپشن ، زیروٹالرنس کے دعوے 

یہ وبا سیاستدانوں کی سرپرستی میں ہی پھیلتی رہی                                                                                 

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-10-08
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

کورپشن کے تعلق سے زیر وٹالرنس کو حرف آخر تو قرار دیاگیا ہے لیکن کیا واقعی جموںوکشمیرمیں کورپشن ختم ہوگئی ہے یا اس حوالہ سے لین دین میں کچھ کمی واقع ہو ئی ہے اس بارے میں سرکاری دعویٰ پر یقین کریں تو حالات بہتر ہوکر قابو میں آرہے ہیں لیکن عوامی اور مختلف سیاسی حلقوںکے دعوئوں پر یقین کریں تو کچھ بھی بدلا نہیں ہے۔
اینٹی کورپشن بیورو کی چھاپہ مار کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے اورکوئی نہ کوئی سرکاری ملازم رشوت لیتے رنگے ہاتھوں پکڑا جارہاہے۔عوامی، سیاسی اور انتظامی گلیاروں میں دفتر ی گھس گھس میں ہر گذرتے روز آتی جارہی شدت اور کورپشن کے حجم میں مختلف طریقوں سے ہورہا اضافہ کے بارے میں چرچے زبان زدہ عام ہیں۔
زمینی حقیقت یہ ہے کہ کورپشن جموں وکشمیرمیں عوامی، سیاسی اور انتظامی حلقوں کی رگ وریشہ میں سرائیت کرچکا ہے وقت گذرتے اب یہ تناور درخت کی مانند جڑیں پکڑ کر اپنے آکار کو ناقابل تسخیر بنا چکا ہے۔ یہ صحیح ہے کہ کورپشن اور بدعنوان طریقہ کار کی بیخ کنی کی سمت میں مختلف نوعیت کے اقدامات اب تک کئے جاچکے ہیں، قوانین کو بھی سخت بنایا جاتا رہا ہے لیکن کورپٹ اور بدعنوان ذہنیت کے حامل جو ہوتے ہیں وہ کہیں زیادہ تیز ہوتے ہیں اور وہ لین دین اور گرفت میں آنے سے محفوظ رہنے کے طور طریقے اختراع کرتے ہیں۔
انٹرنیشنل ٹرانسپیرنسی نامی عالمی ادارے نے جموں وکشمیرکو ایک مرحلہ پر چند ہی برس قبل ملک کی دوسری بڑی کورپٹ اور بدعنوان ریاست قرار دیا تھا، یہ درجہ بندی ادارے نے کس بُنیاد اور معیارات کو ملحوظ خاطر رکھ کر کی تھی اس بارے میں معلومات تو نہیں البتہ ادارے نے کورپشن اور بدعنوان طرزعمل کے تعلق سے جو کچھ بھی پیمانے اور معیارات مقرر کررکھے ہیں ان پیمانوں اور معیارات کو آج تک عالمی سطح پر کسی مملکت یا حکومت نے غلط قرار دے کر چیلنج بھی نہیں کیا ہے ۔ اس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ جموںوکشمیر کورپشن کی بہتی گنگا میںعرصہ سے نہاتا چلا آرہاہے۔ سیاسی حلقوں کی مانیں تو جموںوکشمیر میںکورپشن کو دہلی نے متعارف کیا، کیونکہ دہلی کو جموں وکشمیر کے حوالہ سے کچھ سیاسی مصلحتیں اور سیاسی مجبوریاں تھی، چنانچہ دہلی نے ان مخصوص سیاسی مصلحتوں اور سیاسی مجبوریوں کے پیش نظر راشن پر سبسڈی کا راستہ اختیا رکیا جبکہ اپنے منظور نظر سیاسی مہروں کی تجوریوں کو بھی بھرنا شروع کردیا۔ اس حوالہ سے ملک کے پہلے وزیراعظم آنجہانی جواہر لال نہرو کا پارلیمنٹ میں دیاگیا وہ بیان پارلیمنٹ کے ریکارڈ پر ہونا چاہئے جس میں انہوںنے اپوزیشن کے ایک سرکردہ لیڈر کی طرف سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا تھا کہ معاملہ فنڈز کی فراہمی کے بعد تصرف کا ہے یا کورپشن کا ، اس کا وہی کچھ حصہ لاحاصل رہے گا جوغذا وغیرہ کی صورت میں پیٹ میں چلا جاتا رہے گا باقی املاک، جائیدادوں اور اثاثوں کی صورت میں جموںوکشمیر میںموجود رہے گا۔
ظاہر ہے جب کورپشن اور بدعنوان طریقہ کار کی سیاسی سطح پر سرپرستی کی جاتی رہے تو پرہیز گار کون رہے گا؟ اس سرپرستی کے نتیجہ میںکورپشن کا زہر پھیلتا گیا او راب اس کے اُکھیڑنے کی کوششیں زیادہ کامیاب نہیں ہورہی ہیں۔ ماضی قریب میں کتنے ہی ملٹی کروڑ سکینڈل بے نقاب ہوتے رہے ،بڑے بڑے بیروکریٹ ، سیاسی اژدھے اور کچھ دوسرے تحقیقات کے دوران ملوث پائے جاتے رہے ، عدالتوں میںمقدمات بھی چلے لیکن حاصل صفر بھی نہیں، معاملات جہاں تھے آج کی تاریخ میں اُسی مقام پر کھڑے اور موجود ہیں۔ ان معاملات میں کئی ایسے ملوثین کی آسانی سے نشاندہی کی جاسکتی ہیں جو ملٹی کروڑ سکینڈلوں میںخود سرکاری سطح پر ملوث قرار پائے لیکن پھر انتظامی اور سیاسی مصلحتوں سے کام لیتے ہوئے ان میں سے کئی ایک کو انتظامیہ کے اعلیٰ ترین عہدوں پر فائز کیا جاتا رہا بلکہ کچھ ایک کو مشیر کا تاج بھی سرپر رکھا جاتارہا۔
ابھی ۲، ۳ سال قبل ہی کی بات ہے کہ جب سابق گورنر ستیہ پال ملک نے ۳۰۰ کروڑ کی کورپشن پیشکش کا سنسنی خیز اعتراف اور اعلان کیا، ایک بار نہیں بلکہ سابق گورنر نے اپنے اس دعویٰ کو متعدد بار دہرایا، چنانچہ انتظامیہ کے ایک سینئر ترین بیروکریٹ آئی اے ایس آفیسر کو جموںوکشمیر انتظامیہ سے چلتا کرکے کسی اور جگہ تبدیل کردیاگیا، تحقیقات کا دائرہ اُس بیروکریٹ کی بیوی تک پہنچ گیا، پھرا س کے بعد کیا ہوا، کئی مہینے گذرگئے اب رازداری برتی جارہی ہے جبکہ سابق گورنر نے اس کورپشن کے حوالہ سے ایک سیاستدان کا بھی نام لیاتھا، لیکن اُس سیاستدان کو جو جموں وکشمیر کے تعلق سے بہت سرگرم تھا کو ہٹاتو دیاگیا لیکن تحقیقات کے دائرے سے بادی النظرمیں باہر رکھا گیا۔
اس تلخ سچ کی پردہ پوشی نہیں کی جاسکتی ہے کہ کورپشن صرف نچلی سطح پر ہے بلکہ اوپر سے نیچے تک یہ ناسور کی شکل میں اب تک نشو ونما پاچکا ہے ۔ کورپشن ہی کے حوالہ سے انتظامیہ کے ایک سینئر بیروکریٹ نے جل شکتی میں ملٹی کروڑ سکینڈ ل کا دعویٰ کیا، ایک اور ملٹی کروڑ معاملہ جموں کی ایک عدالت میں کچھ دنوں سے زیر سماعت ہے۔ ابھی چند گھنٹے قبل انٹی کورپشن بیرو نے ایک پٹواری کو رشوت لیتے رنگے ہاتھوں پکڑلیا۔ خود انٹی کورپشن بیرو کا دعویٰ ہے کہ اڑھائی سو سے زائد معاملات اس کے پاس رجسٹر ہیں جو اس بات کو واضح کررہا ہے کہ جموںوکشمیرمیں کورپشن اور بدعنوان طریقہ کا رکا چلن بدستور موجود ہے اور یہ بے قابو ہے ۔
جب تک نہ یہ وبا سرے سے ختم ہو جائیگی اُس وقت تک زیروٹالرنس کے دعویٰ کرنے کا کوئی معقول جواز نہیں۔ کیونکہ متاثرین براہ راست لوگ ہیں خاص کر وہ جو مختلف نوعیت کے انتظامی ، معاشرتی اور روزمرہ کے دوسرے مسائل سے جھوج رہے ہیں۔ اپنے معاملات کی انجام آوری کیلئے انہیں نہ صرف دفتری گھس گھس کا بوجھ سہنا پڑرہا ہے اور مختلف نوعیت کی ہراسانیاں بھگتنی پڑ رہی ہیں بلکہ جیب بھی خالی کرنے کی مجبوری پہاڑ کی مانند سامنے آجاتی ہے۔
اس وبا کے خاتمے کیلئے عوامی سطح پر بیداری کی ضرورت ہے ، جس بیداری کیلئے بڑے پیمانے پر تحریک کی ضرورت ہے ۔ لیکن یہ بیداری کچھ مخصوص ٹیلی ویژن چینلوں پر یکطرفہ بلکہ مخصوص خطوط پر مناظرہ کرکے پھیلائی نہیں جاسکتی ہے۔ جیسا کہ ابھی چند گھنٹے قبل ایک بیرونی اُردو ٹیلی ویژن چینل پر دیکھنے میں آیا، چینل کا اینکر پروگرام میں شریک تجزیہ کاروں کے منہ میں بار بار یہ بات ٹھونسنے کی کوشش کرتارہا کہ وہ گذرے ۹؍ برسوں کے دوران کورپشن کے خلاف کی جاتی رہی کارروائیوں کے تناظرمیں بات کریں جبکہ اپوزیشن سے وابستہ شخصیتوں کی بات کرنے کی باری آتی رہی تو ان کی بات پس منظرمیں شو ر وشرابہ کی نذر کی جاتی رہی۔ اس طرز کے پروگرام حکومت کے اینٹی کورپشن اقدامات کو آگے بڑھانے اور مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کی راہ میں نقصان دہ ہی ثابت ہوسکتے ہیں۔
بہرحال جموں وکشمیر کی سیاسی اُفق پر جتنے بھی سیاسی قبیلے موجود ہیں ان کے بارے میں یہی کہاجاسکتا ہے کہ ان میں سے آج تک جتنے بھی اقتدار پر رہے یا مرکزی اقتدار کے قریب رہے ہیں وہ بھی کورپشن کی گنگا میں موقعہ ومحل کے مطابق ڈبکیاں لگاتے رہے اور اپنا اپنا حصہ وصول کرتے رہے ہیں۔ سابق بیروکریٹوں سمیت بعض سیاستدانوں کے اثاثوں کو کھنگالا جائے تو سنسنی خیز بلکہ رونگٹے کھڑے کر دینے والے انکشافات اور حقائق بے پردہ ہو جائیں گے۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

راکٹ حملے:آبیل مجھے مار

Next Post

امریکا نے روس کے دو سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
امریکا اور برطانیہ کی جانب سے روس پر نئی پابندیاں نافذ

امریکا نے روس کے دو سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.