سرینگر//
’’میں ان کے قدموں پر گر گئی اور ان سے درخواست کی کہ میرے بھائی کو جانے دیں، لیکن انہوں نے اسے گولی مار دی۔ جب میں نے اپنے بھائی کو پکڑ رکھا تھا، میں نے دیکھا کہ گولی اس کی گردن میں داخل ہو گئی تھی۔‘‘
۲۶ سالہ نادیہ بشیر کہتی ہیں، شام کو دو نقاب پوش افراد اس کے گھر میں گھس آئے اور اس کے خاندان کو بکھر کر چھوڑ گئے۔
اگلے دن، اس کا ۱۶ سالہ بھائی ساحل بشیر ڈار، جو اننت ناگ ضلع کے واترگام کا رہائشی تھا، ایک اسپتال میں دم توڑ گیا۔
پولیس کے مطابق ڈار کو بدھ کی شام دو نامعلوم دہشت گردوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ واقعہ کے وقت اس کے والد اور بڑا بھائی نماز مغرب کی ادائیگی کے لیے باہر گئے ہوئے تھے۔
اس کی والدہ کاکہنا ہے کہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد اس نے گھر کا مین گیٹ کو کھولنے کی آواز سنی اور کھڑکی سے باہر دیکھانے آئی کہ یہ کون ہے۔
نادیہ نے کہا’’ میری والدہ نے دو نقاب پوش افراد کو گیٹ پر دیکھا اور بار بار ان سے پوچھا کہ وہ کون ہیں اور معاملہ کیا ہے لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا‘‘۔
دونوں نے ان کے گھر کا دروازہ کھولنے کی کوشش کی تو نادیہ کی والدہ نے شور مچانا شروع کر دیا کہ ان کے گھر میں چور ہیں۔ہنگامہ سن کر ڈار جو کچن میں تھا باہر نکل آیا۔
جب نادیہ نیچے آئی تو اس نے کہا، اس نے دیکھا کہ ڈار نے ایک آدمی کو پکڑ لیا ہے۔’میں اپنے بھائی سے کہتی رہی کہ اس شخص کو جانے دو لیکن اس نے کہا کہ وہ چور ہیں اور ہمارا گھر لوٹنا چاہتے ہیں‘‘۔
کچھ ہی دیر بعد جس شخص کو ڈار نے پکڑ رکھا تھا، اس نے نادیہ کو اپنی کہنی سے مارنا شروع کر دیا جب اس نے اپنے بھائی کو اندر کھینچنے کی کوشش کی۔
پھر ان میں سے ایک نے پستول نکالی اور ڈار پر گولی چلائی۔نادیہ کہتی ہیں’’میں نے مدد کے لیے پکارا لیکن کوئی نہیں آیا۔ جب دو حملہ آور فرار ہو رہے تھے، انہوں نے ہوا میں دو گولیاں چلائیں‘‘۔
کچھ دیر بعد محلے کے کچھ نوجوان آئے اور ڈار کو اسپتال لے گئے، جب کہ پریشان بہن اپنے والد کو اطلاع دینے پہنچی۔
ڈار جمعرات کو یہاں کے ایک اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ (ایجنسیاں)