ایک زمانے میں …اجی اُس زمانے میں جب کشمیر میں… جموں کشمیر میں دفعہ ۳۷۰ بقید حیات تھی… اس بات پر یقین کرنے کو جی ہی نہیں کرتا تھا کہ… کہ ایک دن ایسا بھی آئے گا جب اس دفعہ کو کشمیر سے دفع کیا جائیگا… ہمیشہ ہمیشہ کیلئے کیا جائیگا ۔ لیکن آپ بھی گواہ ہیں اور ہم بھی کہ… کہ دفعہ ۳۷۰ دفع ہو گئی ہے اور… اور اس دفعہ کو دفع ہو ئے زائد از چار سال ہو گئے ہیں… اب آپ اس پر یقین کریں یا نہیں ‘ لیکن صاحب حقیقت تو یہی ہے کہ یہ دفعہ اب قصہ ٔ پارینہ ہے… ہاں جانتے ہیں کہ ابھی سپریم کورٹ کا فیصلہ آنا باقی ہے اور… اور اب یہ فیصلہ کسی بھی وقت آئے گا… لیکن … لیکن صاحب سپریم کورٹ کے فیصلے کا مطلب نہیں ہو سکتا ہے کہ… کہ وہ اس دفعہ کے بوسیدہ جسم میں نئی روح پھونک دے گا… اس کا یہ ہرگز بھی مطلب نہیں ہے… چاہے آپ یقین کریں یا نہیں … ہمیں تو یقین نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے… اسی طرح جس طرح ہمیں اس بات پر یقین نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے کہ ایک دن ایسا بھی آئے گا جب اپنے کشمیر میں بجلی۷x ۲۴ دستیاب رہے گا… اس بات پر ہم یقین کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں… اس کے باوجو دبھی تیار نہیں ہیں کہ کشمیر کے ایل جی صاحب کاکہنا ہے کہ آئندہ کچھ ایک برسوں میں کشمیر بجلی کی پیداوار میں خود کفیل ہی نہیں ہوگا بلکہ بجلی بر آمد بھی کریگا… سنہا صاحب یہ بات بار بار کہہ رہے ہیں… لیکن ان کے کہنے سے کیا ہو گا کہ … کہ اگر اللہ میاں بھی ہمیں یہ کہیں گے تو بھی ہم نہیں مانیں گے اور… اور بالکل بھی نہیں مانیں گے… اورامسال ہمارا یہ یقین مزید پختہ ہو گیا ہے اور… اوراس لئے ہو گیا ہے کہ… کہ جو حال بے حال خزان میں ہی بجلی کا ہے… وہ پہلے کبھی نہیں تھا… بالکل بھی نہیں ہے… اور ایسا س لئے ہے کیونکہ اصل میں تاریکیوں میں رہنا کشمیریوں کا مقدر بن گیا ہے… اگر ایسا نہیں ہو تا تو… تو سرما تو سرما ‘گرما میں بھی بجلی کا جو حال رہا… جس نے ہمیں بے حال کردیا … پہلے کبھی نہیں تھا… بالکل بھی نہیں تھا۔ اس لئے صاحب تیار رہئے … سردی اور… اور تاریکیوں کیلئے بھی ۔ ہے نا؟