لگتا ہے… جی ہاں ہمیں لگتا ہے کہ ہمیں کشمیر میں … اپنے جموں کشمیر میں کوئی بھی الیکشن کرانے کیلئے غیبی مدد لینے کی ضرورت پڑے گی… نذرو نیاز بھی کرنے پڑیں گے اور… اور نذر و نیاز میں ہمیں امید ہے کہ وقف بورڈ کی خاتون سربراہ ‘ اندرابی صاحبہ ہماری مدد ضرور فرائیں گی… یہ بتا کر فرمائیں گی کہ ہم کہاںاور کس پیٹی میں نیاز کی رقم ڈال دیں… وہ کیا ہے کہ خبر… جی ہاں خبر یہ ہے کہ کشمیر… جموں کشمیر میں بلدیاتی انتخابات بھی فی الحال نہیں ہو سکتے ہیں… انہیں بھی موخر کیا جا سکتا ہے… کم از کم لوک سبھا انتخابات تک موخر کر دیا جا سکتا ہے… کیوںکیا جا سکتا ہے… یہ وہ سوال ہے‘ جس کا ہمیں جواب معلوم نہیں… یقینا آپ کو بھی نہیں ہو گا لیکن… لیکن صاحب خبر تو یہی ہے کہ ان انتخابات کو بھی موخر کر دیا جاسکتا ہے ۔اسمبلی الیکشن میں تاخیر تو ہو ہی رہی تھی… اب اگر بلدیاتی انتخابات میں بھی تاخیر ہو جائیگی… یا کی جائیگی تو… تو یقینا ہمیں غیبی مدد کی ضرورت پڑے گی اور… اور اس لئے بھی پڑے گی کہ اپنے ایل جی سنہا صاحب کاکہنا ہے کہ کشمیر میں ۸۰ فیصد لوگ الیکشن … اسمبلی الیکشن نہیں چاہتے ہیں… دوسرے الفاظ میں ایل جی صاحب یہ کہنا چاہتے ہیں کہ کشمیر کی اکثریت… غالب اکثریت چاہتی ہے کہ جموں کشمیر میں عوامی حکومت نہ ہو‘ عوامی نمائندے نہ ہوں… اب یہ سروے کب اور کہاں ہوا ‘ کس نے کیا اس پر تو صاحب ہم کچھ زیاد ہ نہیں کہیں گے سوائے اس ایک بات کے کہ اگر ایل جی صاحب ایسا کہتے ہیں تو… تو پھر ہم کیا کہہ سکتے ہیں کہ… کہ اپنے سنہا صاحب کو ویسے بھی لگتا ہے کہ وہ جو کہیں گے … جنتا اسی کو سچ مانے گی‘ اسی کو حرف آخر سمجھے گی… چونکہ ہم بھی لوگوں میں ہیں‘ جنتا میں سے ہیں‘ اس لئے ہم بھی ایل جی کی ہی بات کو حرف آخر سمجھ کر اسے سچ مانتے ہیں… اس ایک بات کو سچ مانتے ہیں کہ… کہ کشمیرمیں ۸۰ فیصد لوگ الیکشن نہیں چاہتے ہیں۔ایسے میں صاحب اگر بلدیاتی الیکشن موخر کر دئے جاتے ہیں یا موخر ہو جاتے ہیں تو… تو کوئی بڑی بات نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… ہاں اگر پھر بھی آپ میں سے کوئی الیکشن…کوئی بھی الیکشن چاہتا ہے تو…تو وہ اپنی اندرابی صاحبہ سے اجازت مانگ کر نذرو نیازکا سہارا لینا ہوگااور… اور اس لئے لینا ہو گا تاکہ کشمیر میں الیکشن… کسی بھی الیکشن کا انعقاد ممکن ہو سکے ۔ ہے نا۔