بھدروہ//
جموں و کشمیر ڈوڈہ ضلع کے بھلیسہ جنگلاتی سلسلے کے چنتی بالا میں۵۴ فٹ تنے اور۳۵ فٹ قطر والا دیودار کا درخت ملا، جس کے بارے میں محکمہ جنگلات کے حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا اور شاید قدیم ترین دیودار کا درخت ہے۔
حکام چاہتے ہیں کہ دیودار کے درخت کے مقام کو ہیریٹیج سائٹ قرار دیا جائے، جب کہ پنچایت راج انسٹی ٹیوشن (پی آر آئی) کے اراکین نے اس مقام کو سیاحتی نقشے کے تحت لانے کا مطالبہ کیا۔
ڈوڈہ شہر سے ۱۲۴ کلومیٹر دور گندوہ تحصیل کی چنتی بالا پنچایت کی مشرقی پہاڑی پر واقع یہ بڑا درخت ناگ کے عقیدت مندوں کے لیے ایک مذہبی اہمیت کا حامل ہے اور صدیوں سے برادری کی طرف سے اس کی پوجا کی جاتی رہی ہے۔
ڈیویڑنل فاریسٹ آفیسر بھدروہ‘ چندر شیکھر نے جائے وقوعہ پر بتایا کہ گھنے مخروطی جنگل سے گھرا ہوا، اس کے بہت بڑے سائز کی وجہ سے نظر آنے والا مختلف درخت، فیلڈ اسٹاف کے ذریعہ واقع تھا۔
شیکھر کاکہنا تھا’’ اس کے تنے کا قطر ۵۴ فٹ اورقطر کا سائز ۳۵ فٹ ہوتا ہے، جو درخت کے سائز کی پیمائش کرنے کا سائنسی طریقہ ہے۔ ہماری تحقیق اور جو ڈیٹا ہم نے اکٹھا کیا ہے، اس کے مطابق یہ دنیا میں اس نوع کا سب سے بڑا درخت دیودار درخت ہے اور لگتا ہے کہ یہ سب سے پرانا بھی ہے‘‘۔
ڈیویڑنل فاریسٹ آفیسر نے کہا کہ محکمہ اس کی صحیح عمر کا حساب لگانے کے لیے اسے فارسٹ سروے آف انڈیا کو بھیجے گا۔
ان کاکہنا تھا’’ہم نے طریقہ کار اپنایا ہے تاکہ اسے اس کے منفرد سائز کی وجہ سے ثقافتی ورثہ قرار دیا جائے۔شیکھر نے مزید کہا’’ایک بار جب درخت کو ورثہ قرار دیا جائے گا تو دنیا بھر سے لوگ اس منفرد کو دیکھنے کے لیے یہاں آنا شروع ہو جائیں گے۔ درخت جو اپنے سائز کی وجہ سے پرانی یادوں کا احساس دلاتا ہے‘‘۔
سرپنچ چنتی بالا سنسار چند نے دعویٰ کیا کہ اس درخت کی ۱۲ نسلوں سے پوجا کی جاتی رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے آباؤ اجداد نے ہمیں بتایا تھا کہ جب کسی نے درخت کی شاخیں کاٹنے کی کوشش کی تو اس سے خون اور دودھ جیسی رطوبت نکلنا شروع ہو گئی تب سے کسی نے درخت کو نقصان پہنچانے کی ہمت نہیں کی۔
سرپنچ نے کہا کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ یہ درخت ہے، جو انہیں اس دور دراز جگہ کی ایک شناخت دے گا اور اگر وہاں پر زائرین آنا شروع ہو جائیں تو ان کی قسمت بدل جائے گی۔
بلاک ڈیولپمنٹ کونسل کے چیئرمین‘ عباس راتھر اور ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسل کے رکن چھانگا ندیم شریف نیاز سمیت پی آر آئی ممبران کی قیادت میں پنچایت اور ملحقہ علاقوں کے مکینوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سرکاری طور پر اس درخت کو دنیا کا سب سے بڑا دیودار کا درخت قرار دے اور اس کے لیے ضروری اقدامات کرے تاکہ اسے سیاحت کے نقشے کے تحت لایا جائے۔
نیاز نے درخت کے آس پاس کی جگہ کی خوبصورتی اور روشنی کے لیے ۱۰ لاکھ روپے کی منظوری دی تاکہ دیکھنے والے اس کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہو سکیں۔
نیاز کاکہنا تھا’’یہ درخت یقینااس علاقے میں سیاحوں کو راغب کرنے کے لیے ہمارے لیے ایک اثاثہ ہے جو کہ دوسری صورت میں جموں کشمیر کے پسماندہ ترین مقامات میں سے ایک ہے۔ ہم بطور عوامی نمائندے اپنی پوری کوشش کریں گے کہ قدرت کے اس منفرد اثاثے کی شان کو بیرونی دنیا کے سامنے پیش کیا جائے۔ ہمیں امید ہے کہ حکومت خاص طور پر محکمہ جنگلات بھی جلد از جلد ضروری کام کرے گا۔‘‘ (ایجنسیاں)