سرینگر//
پولیس نے منگل کو بتایا کہ لشکر طیبہ کے کمانڈر ‘محمد عزیر خان کے اہل خانہ نے اس کی لاش کی شناخت کر لی ہے۔
پولیس کے مطابق عزیر لشکر طیبہ کا کمانڈر تھا اور جنوبی اننت ناگ ضلع کے گڈول کوکرناگ علاقے میں پولیس اور فوج کی مشترکہ ٹیم کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس(اے ڈی جی پی) کشمیر رینج‘ وجے کمار نے ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کو بتایا’’اہل خانہ نے لشکر طیبہ کے کمانڈر عزیر کی لاش کی شناخت کر لی ہے‘‘۔
اس سے پہلے اے ڈی جی پی نے کہاکہ کوکر ناگ کے گڈول علاقے میں تلاشی آپریشن جاری ہے ۔
کمار نے بتایا کہ تصادم کی جگہ لشکر کمانڈر عزیر خان کی لاش برآمد کی گئی ہے جبکہ اور ایک دہشت گرد کی لاش جنگل میں دیکھی گئی ہے ۔
اے ڈی جی پی نے مقامی لوگوں سے تلقین کی کہ وہ تصادم کی جگہ جانے سے گریز کریں کیونکہ وہاں پر بارودی شیل بکھرے پڑے ہوئے ہیں۔
ان باتوں کا اظہار اے ڈی جی پی نے کوکر ناگ میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
کمار نے کہاکہ کوکر ناگ کے جنگلی علاقے میں سیکورٹی فورسز اوردہشت گرد کے مابین تصادم میں لشکر کمانڈر عزیر خان مارا گیا ہے ۔ان کے مطابق لشکر کمانڈر آرمی کرنل ، میجر اور ڈی ایس پی کی ہلاکت میں ملوث تھا۔
اے ڈی جی پی کے مطابق جنگل میں ایک اور دہشت گرد کی لاش دیکھی گئی جس کی باز یابی کی خاطر کارروائی شروع کی گئی ہے ۔
گڈول کوکر ناگ آپریشن اختتام پذیر ہونے کے بارے میں جب اے ڈی جی پی سے سوال کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ فی الحال تلاشی آپریشن جاری رہے گا۔
کمار نے بتایا کہ تصادم کی جگہ اور اردگرد علاقوں میں بارودی شیل بکھرے پڑے ہوئے ہیں جس کے پیش نظر لوگوں سے تلقین کی جاتی ہیں کہ وہ جنگل میں جانے سے فی الحال گریز کریں۔
تصادم کے دوران ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں اے ڈی جی پی نے بتایا کہ کرنل ، میجر ، ڈی ایس پی سمیت چار سیکورٹی فورسز کے آفیسران جاں بحق ہوئے ۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے بتایا کہ جنگلی علاقے میں تین دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلا ع موصول ہونے کے بعد سیکورٹی فورسز نے ملی ٹینٹ مخالف آپریشن شروع کیا تھا۔