سرینگر///
مراکش کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ وسطی مراکش میں۸ء۶ شدت کے زلزلے سے کم از کم ۱۰۳۷؍ افراد ہلاک جبکہ۶۷۲؍افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ایک مقامی اہلکار نے بتایا کہ زیادہ تر اموات پہاڑی علاقوں میں ہوئیں جہاں پہنچنا مشکل ہے۔
ایک فرانسیسی شخص مائیکل بزٹ نے اے ایف پی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ وہ اپنے بستر میں تھے جب یہ تباہی آئی۔ ان کاکہنا تھا’’مجھے لگا کہ میرا بیڈ اڑ رہا ہے، میں دوڑ کر نیم برہنہ ہی باہر نکل آیا اور میں فوراً اپنے ریڈز یعنی روایتی مراکش گھروں کو دیکھنے چلا گیا۔ ہر طرف افراتفری، تباہی اور پاگل پن کا عروج تھا۔‘‘
ایک خاتون دلیلا فہیم نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ’ ’خوش قسمتی سے میں اس وقت تک نہیں سوئی تھی‘‘۔ان کے مطابق ان کو گھر کو اس زلزلے میں نقصان پہنچا ہے۔
مراکش کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف جیو فزکس کے مطابق جمعے کی رات دیر گئے ملک کے وسط میں واقع صوبہ الحوز میں ریکٹر سکیل پر۷کی شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا۔
امریکی جیولوجیکل سروے نے بتایا ہے کہ زلزلے کا مرکز مراکش کے جنوب مغرب میں ۷۱ کلومیٹر ’ہائی اٹلس ماؤنٹینز‘ پہاڑوں میں تھا۔ اس زلزلے کی گہرائی۵ء۱۸ کلومیٹر تھی۔
زلزلہ مقامی وقت کے مطابق رات۱۱:۱۱منٹ پر آیا۔ اس زلزلے کے ۱۹منٹ بعد۹ء۴کی شدت کا آفٹر شاک آیا۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف جیو فزکس نے اشارہ کیا کہ مراکش میں آنے والے زلزلے کے بعد آنے والے آفٹر شاکس جاری رہ سکتے ہیں۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ مراکش اور جنوب میں کئی علاقوں میں لوگ ہلاک ہوئے۔
ایکس پر غیر تصدیق شدہ ویڈیو کلپس میں تباہ شدہ عمارتوں اور گلیوں سے ملبے کو دیکھا جا سکتا ہے۔ کچھ ویڈیوز میں لرزتی ہوئی عمارتوں کی بھی عکس بندی کی گئی ہے، جس کے بعد لوگ زندگی بچانے کیلئے دھول میں محفوظ مقام کی طرف بھاگتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
زلزلے کے مرکز کے قریب اسنا کے پہاڑی گاؤں کے رہائشی مونتاسر ایتری نے بتایا کہ وہاں زیادہ تر مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔انھوں نے مزید کہا ’’ہمارے پڑوسی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور لوگ گاؤں میں دستیاب ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے انھیں بچانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔‘‘