نئی دہلی///
جی۲۰ کاسربراہی اجلاس ہفتہ کو دہلی میں شروع ہو رہا ہے جس کیلئے دارالحکومت میں چپے چپے پر سیکورٹی فورسز کو تعینات کرکے سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔
اجلاس میں شرکت کیلئے عالمی لیڈروں کی نئی دہلی میں آمد شروع ہو گئی ہے ۔ امریکی صدر‘ جو بائیڈن جمعہ کی شام کو دہلی پہنچ گئے جس کے بعد انہوں نے وزیر اعظم ‘ نریندر مودی سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت ہوئی ۔
ملاقات کے بعد وزیر اعظم نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا جو بائیڈن کا۷، لوک کلیان مارگ پر خیرمقدم کرتے ہوئے خوشی ہوئی۔ ہماری ملاقات بہت نتیجہ خیز رہی۔ ہم متعدد موضوعات پر بات چیت کرنے میں کامیاب رہے جو ہندوستان اور امریکہ کے درمیان اقتصادی اور عوام سے عوام کے روابط کو آگے بڑھائیں گے۔ ہماری قوموں کے درمیان دوستی عالمی بھلائی کو آگے بڑھانے میں ایک عظیم کردار ادا کرتی رہے گی‘‘
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اس وقت نہ صرف لوٹینس زون بلکہ پوری دہلی ہائی الرٹ پر ہے ۔ زمین سے ڈرون تک سے دہلی کے کئی علاقوں کی نگرانی کی جا رہی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی جن۱۶ہوٹلوں میں غیر ملکی مہمانوں کی رہائش کے انتظامات کیے گئے ہیں ان ہوٹلوں کی نگرانی کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔
امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن، سکریٹری آف اسٹیٹ انتھونی بلنکن اور امریکی قومی سلامتی کے مشیر‘ جیک سلیوان بھی امریکی طرف سے میٹنگ میں موجود تھے جبکہ ہندوستانی وفد میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور این ایس اے اجیت ڈوول شامل تھے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن، برطانوی وزیر اعظم رشی سنک، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو، یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان، ترکیہ کے صدر‘رجب اردوان اور جاپانی وزیر اعظم فومیو کشیدا ان اہم رہنماؤں میں شامل ہیں جو جی ۲۰ سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
چین کے صدر شی جن پنگ اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔ تاہم اجلاس میں چین کی نمائندگی چینی وزیر اعظم کریں گے اور روس کی نمائندگی روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کریں گے۔ یہ پہلا موقع ہے جب بھارت جی ٹونٹی سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ مقام انعقاد پرگتی میدان کی سیکورٹی کیلئے اسپیشل پولیس کمشنر سطح کے افسران کمان سنبھال رہے ہیں، جبکہ ڈپٹی کمشنر آف پولیس سطح کے افسران ہوٹلوں میں کیمپ کمانڈر کے طور پر تعینات ہیں۔ حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے گئے ہیں۔
سیکورٹی کے لحاظ سے دہلی میں۵۰ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ سکیورٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں کے لیے خصوصی یونیفارم تیار کی گئی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی انسداد دہشت گردی اسکواڈ کو بھی تعینات کیا گیا ہے ۔
سربراہی اجلاس کے محفوظ اور ہموار انعقاد کو یقینی بنانے کیلئے قومی دارالحکومت میں اسٹریٹجک مقامات پرکوئیک ریسپانس ٹیمیں (کیو آرٹی)، ایمبولینسز اور آگ بجھانے والے روبوٹس جیسے جدید فائر فائٹنگ میکانزم کی تعیناتی سمیت حفاظتی اقدامات کو لاگو کیا گیا ہے ۔
ہوٹلوں اور تقریب کے مقامات کی سیکیورٹی کے ساتھ ساتھ دہشت گردوں اور شرپسند عناصر کی واردات کی روک تھام کے لیے بھی جامع اقدامات کیے گئے ہیں۔
عالمی رہنماؤں کی ایک کہکشاں آج شام دہلی پہنچ گئی ہے‘ جس میں آسٹریلیا اور برطانیہ کے وزرائے اعظم بھی شامل ہیں۔ برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سنک نے شہر پہنچنے کے بعد نیوز ایجنسی اے این آئی سے بات کی اور خالصتانی دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے اپنی حکومت کے عزم پر زور دیا۔
برطانوی وزیر اعظم کاکہنا تھا’’یہ (خالستانی مسئلہ) واقعی ایک اہم سوال ہے… مجھے صرف یہ کہنے دیجئے کہ، کسی بھی قسم کی انتہا پسندی یا تشدد برطانیہ میں قابل قبول نہیں ہے۔ اور اسی لیے ہم ہندوستانی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔‘‘