ایک بات تو طے ہے اور … اور سو فیصد طے ہے کہ اپنے مودی جی کا کوئی جواب نہیں ہے…یہ لاجواب ہیں… ان کا کوئی ثانی نہیں ہے… اقتدار کے ۹ برسوں میں انہوں نے انڈیا … معاف کیجئے ہمارا مطلب ہے کہ بھارت پر ایسی چھاپ چھوڑ دی ہے کہ آئندہ نو سو برسوں تک بھی یہ باقی رہے گی… اسے کوئی مٹا نہیں سکے گا … مودی جی یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ… کہ یہ دوسروں سے الگ نہیں بلکہ بہت الگ ہیں… اتنے الگ کہ… کہ کبھی کبھی یہ جناب خود بھی سوچتے ہوں گے کہ یہ اتنے الگ کیوں ہیں… وزیر اعظم … بھارت دیش میں تو ان سے پہلے بھی کئی وزیر اعظم آئے… نہرو سے لیکر منموہن سنگھ جی تک… لیکن مودی کے کیا کہنے … پورے ملک کو یہ سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ اب آگے کیا ہو گا… کچھ ایسے فیصلے ‘ کچھ ایسے اقدام کرتے ہیں کہ بھارت دیش ورطۂ حیرت میں ڈوب جاتا ہے… چاہے بات نوٹ بندی کی ہو یا پھر ۳۷۰ کو منسوخ کرنے کی … مودی جی ایسے فیصلے لیتے ہیں کہ کسی کو کانوں کان خبر بھی نہیں ہو تی ہے… ان فیصلوں کی کسی کو بھنک تک نہیں پڑتی ہے… میڈیا تو دور کی بات ہے… خود بی جے پی والوں تک کو نہیں پتا ہے کہ ۱۸ ستمبر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے پانچ روزہ خصوصی اجلاس میں کیا ہونے والا ہے…اس اجلاس کا ایجنڈا کیا ہے… کیامودی جی قوم کو پھر کوئی سرپرائز دینے والے ہیں… یا بات کچھ اور ہے… اور دیکھئے ہماری اٹلی کی تتلی ‘ میڈم سونیا گاندھی کتنی معصوم ہیں… جو مودی جی کو خط لکھ کرا ن سے خصوصی اجلاس کا ایجنڈا دریافت کرنا چاہتی ہیں… ارے میڈم سونیا جی !۹ سال بعد بھی آپ کو مودی جی کے کام کا اسٹائل سمجھ نہیں آیا … آپ کی سمجھ میں کیا یہ بات ابھی بھی نہیں آ رہی ہے کہ…کہ مودی جی جس انداز میں کام کرتے ہیں… اس انداز کا اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکتا ہے… اس انداز کا کسی کو اندازہ بھی نہیں ہو تا ہے… اور بالکل بھی نہیں ہوتے ہے ۔ سچ پو چھئے تو ہمیں مودی جی کا یہ انداز پسند ہے… ہمیں ان کا یہ اسٹائل اچھا لگتا ہے اور… اور اس لئے لگتا ہے کہ … کہ کچھ ڈرامہ… سسپنس بھرا ڈرامہ دیکھنے کو تو ملتا ہے… کہ ماضی میں ایسا ویسا ہمیں کچھ بھی دیکھنا نصیب ہوا تھا… بالکل بھی نہیں ہوا تھا … اور اس لئے نہیں ہوا تھا کیونکہ تب مودی جی جو نہ تھے ۔ ہے نا؟