سرینگر///
مرکز اور جموں و کشمیر میں سابقہ حکومتوں پر غلط ترجیحات کا الزام لگاتے ہوئے وزیراعظم کے دفتر میں وزیر مملکت ‘ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ گزشتہ ۹سالوں میں، وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں مرکزی حکومت نے سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو ختم کیا ہے اور انصاف کو یقینی بنایا ہے۔
سیما جاگرن منچ کے ایک وفد‘جنہوں نے ان سے ملاقات کی‘ سے گفتگو میں ڈاکٹرسنگھ نے کہا سابقہ ریاست جموں و کشمیر میں سابقہ حکومتوں کی طرف سے کھلے عام امتیازی سلوک کا ثبوت کا اس کا یہ فیصلہ تھا کہ وہ ایل او سی سے متصل علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو اعلیٰ تعلیمی اداروں اور ملازمتوں میں۴فیصد ریزرویشن فراہم کرتی تھی لیکن بین الاقوامی سرحد (آئی بی) خصوصاً کٹھوعہ اور سانبا اضلاع میں رہنے والے لوگ اس سے محروم تھا۔
مرکزی وزیر مملکت نے کہا ’’نوجوانوں کے ایک طبقے اور دوسرے طبقے کے درمیان، سرحد کے ایک حصے اور دوسرے حصے کے درمیان غیر انسانی امتیاز کی اس سے بدترین مثال کیا ہوسکتی ہے؟تاہم وزیراعظم مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ہی، اس بے ضابطگی کو درست کیا گیا اور بین الاقوامی سرحدپر رہنے والے نوجوانوں کو بھی یہی فائدہ پہنچایا گیا‘‘۔
ڈاکٹر سنگھ‘ لوک سبھا میں کٹھوعہ‘ادھم پور‘ڈوڈہ میں بھی نمائندگی کررہے ہیں۔
مرکزی وزیر مملکت نے کہا’’ وزیر اعظم مودی جموں و کشمیر میں آباداُن پاکستانی پناہ گزینوں کو انصاف دلانے کیلئے تاریخ میں جانے جائیں گے۔ جنہیں ان کی شہریت اور جائیداد کی ملکیت کے آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا تھا۔ جموں کشمیر میں آباد پناہ گزینوں کو ووٹ کا حق بھی نہیں دیا گیا‘‘۔
ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ مغربی پاک میں رہنے والے پناہ گزینوں کیلئے فی کنبہ ۵ لاکھ روپے کی منظوری دی گئی ہے۔
مرکزی وزیر مملکت کاکہنا تھا کہ مرکزی حکومت نے جموں کشمیر کے سرحدی علاقوں میں ہر ۸؍افراد کے ساتھ۱۳ہزار۲۹؍انفرادی بنکر کی تعمیر اورہر ۴۰؍ افراد کی گنجائش کے ساتھایک ہزار۴۳۱ کمیونٹی بنکروں کی تعمیر کیلئے فنڈز کی منظوری دی ہے۔
یہ بتاتے ہوئے کہ وزیراعظم مودی کی قیادت میں ترقی کو آخری قطار میں آخری شخص تک پہنچایا گیا ہے، ڈاکٹرسنگھ نے کہا، جو سرحدی علاقے پہلے نظر انداز کیے جاتے تھے اب ترقی کے نمونے بن چکے ہیں، جس کی بہترین مثال سرحدی ضلع کٹھوعہ ہے جسے اب بے مثال ترقی کے طور پر پیش کیا جارہا ہے جو پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا تھا۔
مرکزی وزیر مملکت نے کہا کہ آج بین الاقوامی سرحد پر آخری پوائنٹ تک سڑک کا رابطہ ہے، جو پچھلے ۹سالوں میں ہی کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر سنگھ نے کہاکہ مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر پولیس میں ۹نئی بٹالین کے قیام کی منظوری دی ہے، جن میں خواتین کے روزگار کے لیے ۲ مہیلا بٹالین بھی شامل ہیں۔۹نئی بٹالینز میں سے دو صرف سرحدی علاقوں کے نوجوانوں کیلئے ہیں اور دیگر ۵میں۶۰فیصد سرحدی علاقوں کے نوجوانوں کیلئے مختص ہیں۔ انہوں نے کہا سرحدی علاقوں سے۵۰فیصد نئے ایس پی اوز بھرتی کیے جا رہے ہیں۔
مرکزی وزیر مملکت نے کہا کہ سرحدی گولہ باری سے تباہ ہونے والی فصلوں کو پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت معاوضے کے لیے شامل کیا گیا ہے۔ فائرنگ کے متاثرین کیلئے معاوضے میں اضافہ کیا گیا۔
ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ حکومت نے سرحدی گولہ باری میں ہلاک ہونے والے ہر مویشی / مویشیوں کیلئے ۵۰ہزارروپے معاوضے کا انتظام کیا ہے۔ مویشیوں کی تعداد کی کوئی حد نہیں اور سرحدی علاقوں کیلئے۵ بلٹ پروف ایمبولینس بھی فراہم کی گئیں۔