نئی دہلی// مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا ہے کہ مغربی خطہ ملک کا ایک اہم حصہ ہے ، جو مجموعی گھریلو پیداوار میں 25 فیصد کا تعاون کرتا ہے اور ویسٹرن زونل کونسل کے رکن ممالک میں انتہائی حساس اداروں اور صنعتوں کو دیکھتے ہوئے ان کی سخت حفاظت کو یقینی بنانے کی کوشش کی جانی چاہیے ۔
امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر امت شاہ ن آج گجرات کے گاندھی نگر میں ویسٹرن زونل کونسل کی 26 ویں میٹنگ کی صدارت کر رہے تھے ۔ اس موقع پر مسٹر شاہ نے بین ریاستی کونسل سکریٹریٹ ، ایم ایچ اے کے ایک ای ریسورس ویب پورٹلhttps:scs-eresource.gov.in کا بھی افتتاح کیا۔ یہ زونل کونسلوں کے کام کاج کو آسان بنائے گا۔
اس میٹنگ میں گجرات، مہاراشٹر، گوا کے وزرائے اعلیٰ کے علاوہ دادراور نگر حویلی ،دمن دیو کے منتظم اور مہاراشٹر کے نائب وزیراعلیٰ اور ویسٹرن زون کی ریاستوں کے معزز وزراء اور چیف سکریٹریوں نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ مرکزی داخلہ سکریٹری بین ریاستی کونسل سکریٹریٹ کے سکریٹری اور ریاستوں اور مرکزی وزارتوں اور محکموں کے دیگر سینئر افسروں نے بھی شرکت کی۔
اپنے بیان میں مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک کے چندریان مشن کی حالیہ کامیابی کے بعد پوری دنیا ہندوستانی خلائی تحقیق کے ادارہ ’اسرو‘ کی تعریف کررہی ہے ، وزیرداخلہ کی اپیل پر ویسٹرن زونل کونسل کے سبھی ممبروں نے چندریان مشن کے پیچھے کام کرنے والے سائنس دانوں کی پوری ٹیم کی تعریف کی اور گزشتہ 9 سال کے عرصے میں اپنی دوراندیشی کی بدولت وزیراعظم نریندر مودی نے نہ صرف ہندوستان کے خلائی سیکٹر کو ایک نئی سمت دی بلکہ ایک ٹائم باؤنڈ پروگرام اور فریم ورک بھی بنایا تاکہ 2030 تک خلاء کے شعبے میں ہندوستان کو دنیا کے نقشہ میں پیش پیش رکھا جاسکے اور دنیا میں اسے مقام دلایا جاسکے ۔وزیرداخلہ کی اپیل پر ویسٹرن زونل کونسل کے سبھی ممبروں نے گزشتہ 9 سال کے عرصے میں ہندوستانی خلاء کے شعبے میں جوتبدیلیاں لائی گئی ہیں اس کے لیے انہوں نے چندریان مشن کے پیچھے کام کرنے والے سائنس دانوں کی پوری ٹیم اور وزیراعظم نریندرمودی کی زبردست تعریف کی۔
گجرات کے گاندھی نگر میں منعقد 26 ویں ویسٹرن زونل کونسل کی میٹنگ میں کل 17 امور پر تبادلہ ٔ خیال ہوا، جن میں سے 9 امور کو حل کرلیاگیا اور باقی امور کوگہرائی سے تبادلۂ خیال کے بعد نگرانی میں رکھا گیا ہے ۔ ان امور میں قومی مفاد کے معاملات شامل ہیں۔
خاص طور پر رکن ممالک اور مجموعی طور پر ملک سے متعلق کچھ اہم مسائل تھے ، جن میں زمین سے متعلق مسائل کی منتقلی، پانی کی فراہمی سے متعلق مسائل، نیلام شدہ کانوں کو فعال کرنا، کامن سروس سینٹر میں نقد رقم جمع کرنے کی سہولت، بینک برانچوں/پوسٹل کے ذریعے دیہات کی کوریج، بینکنگ کی سہولتیں، خواتین اور بچوں کے خلاف جنسی جرائم/ عصمت دری کے معاملات کی تیز رفتار تحقیقات، عصمت دری اورپی او سی ایس او ایکٹ کے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے لیے فاسٹ ٹریک اسپیشل کورٹس (ایف ٹی ایس سیز) کی اسکیم کا نفاذ، دیہاتوں میں گھروں کو براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی فراہم کرنے کے لیے ریاستوں کے ذریعے ہندوستان نیٹ انفراسٹرکچر کا استعمال، جی 5 کے شروع کرنے کو آسان بنانے کے لیے ریاستوں کی طرف سے ٹیلی کام آر او ڈبلیو قوانین کو اپنانا، موٹر گاڑیوں کا نفاذ (وہیکل اسکریپنگ سہولت ترمیم کا رجسٹریشن اورکام کاج) رولز، 2022، پرائمری ایگریکلچرل کریڈٹ سوسائٹیز (پی اے سی ایس) وغیرہ کو مضبوط بناناشامل ہے ۔
مرکزی وزیر داخلہ نے زونل کونسل کے رکن ممالک سے کہا کہ وہ قومی اہمیت کے تین مسائل پر سنجیدگی سے کام کریں۔ یہ تین مسائل ہیں: [؟] پوشن ابھیان، بیچ میں ہی تعلیم یا اسکول چھوڑنے والے بچوں کی شرح کو کم کرنا اور آیوشمان ہندوستان [؟] پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا کا فائدہ ہر غریب تک پہنچانا۔ مسٹر شاہ نے کہا کہ کوآپریٹیو ہی ملک کے 60 کروڑ لوگوں کو معیشت سے جوڑنے کا واحد ذریعہ ہے تاکہ وہ ملک کی ترقی میں اپنا تعاون دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ 2 لاکھ نئی پرائمری ایگریکلچرل کریڈٹ سوسائٹیز (پی اے سی ایس) بنانے اور موجودہ پی اے سی ایس کو قابل عمل بنانے سے ملک کے کوآپریٹو سیکٹر میں بہت بڑی تبدیلی آئے گی۔
مسٹر امت شاہ نے کہا ہے کہ 2014 اور 2023 کے درمیان زونل کونسلوں کی کل 23 میٹنگیں اور قائمہ کمیٹیوں کی 29 میٹنگیں منعقد کی گئیں جبکہ 2004 سے 2014 تک زونل کونسلوں کی گیارہ میٹنگیں اور قائمہ کمیٹیوں کی 14 میٹنگیں منعقد کی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ 2014 اور 2023 کے درمیان منعقدہ زونل کونسلوں کی میٹنگو ں کے دوران 1143 معاملات کو حل کیا گیا جو کل معاملات کا 90 فیصد سے زیادہ ہے اور اِس سے زونل کونسلوں کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے ۔ مسٹر شاہ نے زونل کونسلوں کے رول کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ زونل کونسل مشاورتی حیثیت رکھتی ہیں لیکن گزرتے ہوئے برسوں کے ساتھ وہ مختلف شعبوں میں باہمی مفاہمت اور تعاون کے صحت مند رشتوں کو فروغ دینے میں اہم عنصر ثابت ہوتی ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ زونل کونسلیں ارکان کے درمیان اعلیٰ ترین سطح پر ذاتی بات چیت کا موقع فراہم کرتی ہیں اور مشکل اور پیچیدہ قسم کے معاملات کو نیک نیتی اور سازگار ماحول میں حل کرنے کے لیے ایک مفید فورم کے طور پر کام کرتی ہیں۔ زونل کونسلیں تبادلۂ خیال اور نظریات کے تبادلے کے ذریعے سماجی اور اقتصادی ترقی کے اہم معاملوں پر ریاستوں کے درمیان ایک مربوط طریقہ کار مرتب کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ زونل کونسلیں ریاستوں کے مشترکہ مفاد کے معاملات پر تبادلۂ خیال بھی کرتی ہیں اور سفارشات بھی کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکز اور ریاستوں کے درمیان اور ریاستوں کے درمیان مکمل حکومت کے طریقۂ کار کے ساتھ معاملات کو حل کرنے کے لیے زونل کونسل تعاون پر مبنی وفاقیت کا ایک اہم پلیٹ فارم ہے جو آئین کے جذبے کے مطابق اتفاق رائے سے معاملات کے حل میں یقین رکھتا ہے ۔ رکن ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں بھی میٹنگ میں اپنائی گئی اچھی حکمت عاملی کے بارے میں تفصیلات پیش کی۔
مسٹر امت شاہ نے زونل کونسلوں کی اہمیت کو اجاگر کیا جو ریاست کے تنظیم نو ایکٹ 1956 کے تحت قائم کی گئی تھی اور شرکاء کو بتایا کہ حکومت کا مقصد ریاستوں کے مابین اور مرکز اور ریاستوں کے درمیان ایک اچھا تعاون پر مبنی وفاقی ماحول برقرار رکھنے اور فروغ دینے کے لیے بین ریاستی کونسلوں کے ساتھ ساتھ زونل کونسلوں کے اداروں کو مستحکم کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب مختلف زونل کونسلوں کی میٹنگیں باقاعدگی سے منعقد کی جا رہی ہیں اور یہ صرف وزارت داخلہ کے تحت بین ریاستی کونسل کی سکریٹریٹ کے سرگرم اقدام اور تمام ریاستی حکومتوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ ساتھ مرکزی وزارتوں اور محکموں کے تعاون سے ہی ممکن ہو پایا ہے ۔