سرینگر///
جموں کشمیر میں ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں شعبہ سیاحت بام عروج پر ہے ۔
وادی کشمیر کے سیاحتی مقامات‘ہوٹل و ریستوران، باغات و پارکوں میں ہر سو نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی سیاح نظر آ رہے ہیں۔ جموں وکشمیر کے سرحدوں پر قائم پُر امن و پُر سکون فضا سے سرحدی و دیہی ٹورزم کو بھی فروغ مل رہا ہے اور سیاح ان علاقوں میں جا کر وہاں کے دلفریب و دلکش نظاروں سے لطف اندوز ہونے کو بھی ترجیح دے رہے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سال رواں کے ماہ جولائی کے اواخر تک ایک کروڑ ۲۷لاکھ سیاحوں نے جموں و کشمیر کی سیر کی ہے اور امسال یہ تعداد ۲کروڑ سے تجاوز کرنے کی توقع کی جا رہی ہے ۔
متعلقہ محکمے نے سیاحوں کی زیادہ سے زیادہ آمد کو یقینی بنانے کیلئے جہاں نئے سیاحتی مقامات کو منصہ شہود پر لایا ہے اور بنیادی انفراسٹریکچر کو بھی مضبوط بنایا جا رہا ہے وہیں سال گذشتہ سرحدی ٹورزم کے فروغ اور نوجوانوں کے موثر روزگار کیلئے ہوم سٹے کا قیام عمل میں لایا گیا جو انتہائی ثمر ثابت ہو رہا ہے۔ہوم سٹیز میں قیام کرنے والے سیاح انتہائی آرام و سکون محسوس کرتے ہیں اور کشمیر کی شاندار تہذیب یہاں تک کہ بنیادی سطح پر کشمیریوں کے زندگی کے گذر اوقات سے بھی بخوبی واقف ہوجاتے ہیں۔
متعلقہ محکمے کے ایک سینئر عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا کہ ہوم سٹے محکمے کی ایک نئی پہل ہے جس سے سیاحوں کے قیام و طعام کی گنجائش وسیع تر ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ ہوم سٹیز سے ماحولیات پر منفی اثرات بھی مرتب نہیں ہوتے ہیں اور اس سے نوجوانوں کیلئے روزگار کے موثر مواقع میسر ہوتے ہیں۔
عہدیدار کا کہنا تھا’’گھروں میں قیام کرنے سے ملک کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے سیاح کشمیر کے شاندار تہذیب‘ رہن سہن اور زندگی کے گذر اوقات سے بخوبی واقف ہوجاتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ اس پہل سے شعبہ سیاحت میں روز گار حاصل کرنے کا وسیلہ وسیع تر ہو کر عام لوگوں تک پہنچ گیا۔
محکمہ سیاحت کے عہدیدار نے کہا کہ ہوم سٹیز سے سیاحوں کے قیام و طعام کا مسئلہ حل ہوا ہے ۔انہوں نے کہا’’حکومت نے جموں وکشمیر میں نئے سیاحتی مقامات متعارف کئے ہیں جہاں ابھی ہوٹل و ریستوران کا بھر پور انتظام نہیں ہے ایسی جگہوں کیلئے ہوم سٹیز زیادہ اہمیت کے حامل ہیں‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’ان جگہوں پر ہوٹلوں وغیرہ کیلئے تعمیراتی کام سے وہاں کا ماحولیات متاثر ہوسکتا ہے ہوم سٹیز کے قیام سے ایسے مسائل بھی سامنے نہیں آئے ۔ایک ہوم سٹے زیادہ سے زیادہ چار کمروں پر مشتمل ہوتا ہے جس کو متعلقہ محکمے میں رجسٹر کرنا لازمی ہے ‘‘۔
جموں و کشمیر حکومت نے سال ۲۰۲۲میں یوم مشن کے تحت۵سو نوجوانوں کو۵۰ہزار روپے کی ترغیب سے ہوم سٹے کے قیام کیلئے مدد کرنے کا فیصلہ لیا تھا۔اس کا مقصد جہاں دیہی سیاحت کے فروغ و استحکام کو یقینی بنانا تھا وہیں نوجوانوں کیلئے زیادہ سے زیادہ روز گار کے مواقع فراہم کرنا بھی اس کا ایک مدعا تھا۔
محکمے کے عہدیدار نے بتایا کہ اب تک قریب ساڑھے۹ہزار بیڈس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ساڑھے نو ہزار بیڈس قریب پانچ ہزار کمروں پر مشتمل ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے تمام اضلاع میں ہوم سٹیز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جہاں سیاح قیام کرکے آرام و سکون محسوس کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نئے سیاحتی مقامات اور دور افتادہ علاقوں میں ہوم سٹیز کے قیام پر زیادہ ترجیح دی جاتی ہے تاکہ سیاحوں کو کسی قسم کی پریشانی لاحق نہ ہوسکے ۔
کیرن سے تعلق رکھنے والے ایک ہوم سٹے کے مالک ادریس خان نے بتایا کہ امسال سیاحوں کے رش میں اضافہ درج ہوا ہے ۔انہوں نے کہا’’میں نے سیاحوں کیلئے۱۳کمروں پر مشتمل ہوم سٹے سہولت دستیاب رکھی ہے جس میں سیاحوں کیلئے تمام تر سہولیات کو بہم رکھا گیا‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ سیاح ایسی سہولیات میں قیام کرکے خوشی و اطمینان محسوس کرتے ہیں۔