اسے کہتے ہیں آ بیل مجھے مار… نہیں صاحب ہمیں بیل سے مار کھانے کا کوئی شوق نہیں ہے … اور بالکل بھی نہیں ہے… لیکن اپوزیشن کا…’انڈیا‘کا کیا کیجئے کہ اسے بیل سے مار کھانے کا کچھ زیادہ شوق ہے …جنون کی حد تک شوق ہے… کیوں ہے‘ یہ ہم نہیں جانتے ہیں … بالکل بھی نہیں جانتے ہیں ۔ اپوزیشن نے لوک سبھا میں وزیرا عظم مودی جی کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی ہے…اس کے باوجود پیش کی ہے اپوزیشن جانتی ہے کہ وزیر اعظم مودی جی کو اکثریت حاصل ہے … اس تحریک کا مقصد مودی جی کی حکومت گرانا نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے اور ہو بھی نہیں سکتا ہے… تحریک کا مقصد وزیر اعظم مودی جی کے ہونٹ ہلانا ہے‘ انہیں کچھ کہنے… منی پور پر کچھ کہنے پر مجبور کرنا ہے اور… اور اپوزیشن کو اس کیلئے تحریک عدم سب سے اچھا اورچھوٹا راستہ محسوس ہوا … سو اس نے اس راستے کو اختیار کیا… اور بیل کو اسے یعنی اپوزیشن کو ‘…’انڈیا‘ کو مارنے کی دعوت ہے اور…اور اب خبر یہ ہے کہ بیل … معاف کیجئے گا کہنے کا مطلب ہے کہ وزیر اعظم مودی جی ۱۰ ؍اگست کو تحریک عدم اعتماد پر ہوئی بحث کا جواب دیں گے… اور لگے ہاتھوں منی پور کا تذکر ہ بھی کر ہی دیں گے ۔ یقینا وزیر اعظم مودی جی زیادہ تر اپنا منہ نہیں کھولتے ہیں… زیادہ کچھ نہیں بولتے ہیں… لیکن …لیکن جب ایک بار منہ کھولتے ہیں تو… تو ہم نے دیکھا ہے… گزشتہ ۹ برسوں سے دیکھا ہے کہ… کہ پھر بے چاری اپوزیشن اپنا منہ چھپاتے پھرتی ہے اور… اور یقین کیجئے گا کہ اب کی بار بھی ایسا ہی ہو گا… یقینا ہو گا جب وزیر اعظم مودی جی ۱۰؍ اگست کو تحریک عدم اعتماد پر ہو ئی بحث کا جواب دیں گے … وزیر اعظم مودی اس دن جو کچھ بھی کہیں گے ‘ ان کے منہ سے جو کچھ بھی نکلے گا… اچھا یا برا ‘تلخ یا شیرین … اس کیلئے وزیر اعظم خود نہیں بلکہ اپوزیشن ذمہ دار قرار پائیگی اور… اور اس لئے قرار پائیگی کیونکہ یہ اپوزیشن تھی … جس نے بیل … معاف کیجئے وزیر اعظم کو اپوزیشن کی مٹی پلید کرنے کی دعوت دی‘موقع دیا اور… اور ہم جانتے ہیں کہ مودی جی مٹی پلید… اپوزیشن کی مٹی پلید کرنے میں ثانی نہیں رکھتے ہیں… بالکل بھی نہیں رکھتے ہیں… ہے نا؟