اسلام آباد//
پاکستان کے سابق وزیر اعظم‘ عمران خان کو کرپشن کے ایک مقدمے میں عدالت کی جانب سے تین سال قید کی سزا کے بعد آج گرفتار کر لیا گیا۔
اسلام آباد کی ایک ٹرائل کورٹ نے انہیں پانچ سال کے لیے فعال سیاست میں حصہ لینے سے بھی روک دیا۔
۷۰ سالہ سیاست دان، جو ایک کرکٹ لیجنڈ بھی ہیں‘کو بطور وزیر اعظم اپنی مدت کے دوران غیر ملکی معززین سے ملنے والے تحائف کو غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کا مجرم پایا گیا۔
تحائف میں سعودی عرب کے شاہی خاندان کی طرف سے دی گئی گھڑیاں بھی شامل تھیں‘جو خان کے معاونین نے مبینہ طور پر دبئی میں فروخت کی تھیں۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج‘ ہمایوں دلاور نے ہفتے کے روز ایک حیران کن اقدام میں فیصلہ سنایا۔
خان کسی بھی غلط کام سے انکار کرتے ہیں اور ان کی قانونی ٹیم نے کہا کہ وہ فوری اپیل دائر کریں گے۔
ٹیم کے ایک رکن نے کہا’’یہ بتانا ضروری ہے کہ گواہوں کو پیش کرنے کا کوئی موقع نہیں دیا گیا، نہ ہی دلائل جمع کرنے کیلئے وقت دیا گیا‘‘۔
عمران خان کی وزارت عظمیٰ کی مدت اس وقت کم ہو گئی تھی جب مخالفین نے گزشتہ سال ان کے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ جیتا تھا، جسے خان نے الزام لگایا تھا کہ اسے ملک کی طاقتور فوج کی مدد سے منظور کیا گیا تھا۔ فوج اس معاملے میں کسی بھی قسم کے کردار سے انکار کرتی ہے۔
خان کا فوج کو نشانہ بنانے سے سیاسی درجہ حرارت بڑھ گیا ہے، اور مئی میں بدعنوانی کے الزام میں ان کی مختصر گرفتاری نے ملک میں پرتشدد مظاہروں کو جنم دیا۔
امکان ہے کہ پاکستانی پارلیمان آئندہ دو ہفتوں میں اپنی مدت پوری کرنے کے بعد تحلیل ہو جائے گی، قومی انتخابات نومبر کے وسط یا اس سے پہلے کرائے جائیں گے۔