نئی دہلی// لوک سبھا میں منی پور کے مسئلے پر اپوزیشن کے شدید ہنگامے کے بعد بدھ کو جنگلات تحفظ ترمیمی بل 2023کو صوتی ووٹ سے پاس کرکے ایوان کی کاروائی دن بھر کے لئے ملتوی کر دی گئی۔
مرکزی جنگلات اور ماحولیات کے وزیر بھوپیندر یادو نے مختصر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ماحولیات کے سلسلے میں ہندوستان کے قومی سطح پرمتعین تعاون ( این ڈی سی ) کے تین اہداف ہیں جن میں سے دو کو طے وقت سے نو سال پہلے حاصل کر لیا گیا ہے ۔ مسٹر یادو نے کہا کہ تیسرا ہدف ملک میں‘کاربن سنک’کو 2030تک ، اضافی جنگلات کے علاقے کو بڑھاکر ڈھائی ارب ٹن سے تین ارب ٹن کرنا ہے اور اسی مقصد کو حاصل کرنے کے لئے یہ ترمیمی بل لایا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے ملک کے مختلف حصوں میں ، خصوصی طور پر سرحدی علاقوں اور قبائلی اکثریتی علاقوں میں جاکر بڑی تعداد میں لوگوں سے بات کی اور مختلف مستفیدین کے مشورے کی بنیاد پر بل کے آخری مسودے کو ایوان میں بھیجا۔ حکومت چاہتی تھی کہ بل عوام کے نزدیک ہو ، اس لئے اس کے نام سے ‘فاریسٹ ’لفظ ہٹا دیا گیا ہے ۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ اس بل کا بنیادی مقصد جنگلات کا تحفظ اور اس میں اضافہ کرنا ہے ۔ اسے لینڈ ڈائیورژن کی غیر واضح کو دور کرنے کا کام کرے گا۔ سرحدی علاقہ میں حفاظت کی پالیسی کے تحت سڑکوں کا جال بچھانا ضروری ہے ۔ اس بل کے ذریعے سے سڑکوں کا جال بجھانے میں آنے والی مشکلات دور ہو ں گی ۔
بل پر مختصربحث کی شروعات کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) کی دیا کماری نے کہا کہ اس میں جنگل سفاری اور ایکو ٹورزم سے جڑے التزام شامل کئے گئے ہیں جو حکومت کی دور اندیشی کو دکھاتا ہے ۔ وائی ایس آر کانگریس کے بی چندرشیکھر ، بی جے پی کے راجو بستااور شیو سینا کی بھاونا گولی نے بھی حصہ لیا۔
ریوولیوشنری سوشلسٹ پارٹی کے این کے پریم چند نے اس بل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی ہے ، ایسے میں کسی پالیسی سے جڑے بل کو تب تک ایوان میں نہیں لایا جا سکتا ، جب تک عدم اعتماد کی تحریک کا عمل پورا نہیں کیا ہو جائے ۔
اس پر پریزائیڈنگ آفیسرراجیندر اگروال نے کہاکہ لوک سبھاکے اسپیکر 10دن کے اندر عدم اعتماد تحریک پر بحث کے لئے کوئی بھی تاریخ طے کر سکتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ تب تک دیگر موضوعات پر غور کرنے کی گنجائش ہے ۔