اسٹاک ہوم//
سویڈن میں ایک بار پھر قرآن کریم کے نسخے کو جلانے کی ناپاک جسارت کی گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سویڈن میں دائیں بازو کے 2 انتہا پسندوں کو پولیس نے عراق کے سفارت خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرے کی اجازت دی تھی۔
جس میں آزادیٔ اظہارِ رائے کے نام نہاد دعویداروں نے مسلمانوں کی الہامی کتب قرآن پاک کو جلانے کی مکروہ حرکت کی گئی۔ سویڈن میں رواں برس ایسا تیسری بار کیا گیا ہے۔
مظاہرہ کرنے والے دونوں شدت پسندوں نے عراق کا پرچم بھی جلایا۔ پچھلی بار کی طرح اس بار بھی قرآن پاک جلانے کی ناپاک جسارت عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا نے کی جس نے عید الاضحیٰ کے دن مسجد کے باہر قرآن کو نذر آتش کرنے کی ناپاک جسارت کی تھی۔
سویڈن پولیس کی جانب سے عراقی سفارت خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرے اور قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی اجازت عراق میں سویڈن کے سفارت خانے پر حملے اور اسے نذر آتش کرنے کے بعد دی تھی۔
یاد رہے کہ 28 جون کو مرکزی مسجد کے باہر احتجاجی مظاہرے میں قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے جواب میں ایک مسلم شخص نے بھی آزادی اظہار رائے کے تحت اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے توریت کو جلانے کی اجازت مانگی تھی۔
سویڈن پولیس نے مسلم شہری کو اجازت دیدی تھی لیکن مظاہرے کے دوران مسلم شہری نے علی الاعلان کہا کہ مسلمان کسی بھی مقدس کتاب کو جلانے کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ میں نے یہ سب یہ احساس دلانے کے لیے کیا کہ مسلمانوں کو قرآن پاک کے جلانے پر کتنی تکلیف اور غم ہوتا ہے۔