سرینگر//
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے منگل کو کہا کہ جموں و کشمیر کا نوجوان یو ٹی میں ایک نیاماحول پیدا کرنے میں مدد کررہا ہے ۔’’یہاں کا نوجوان اور شہری نئے سپنے دیکھ رہا ہے‘‘۔
سنہا نے کہا کہ بانڈی پورہ، گاندربل اور کولگام اضلاع میں ستمبر میں تین نئے سینما گھر کھلیں گے، جس سے وادی میں فلم تھیٹرز کی کل تعداد سات ہو جائے گی۔
ایل جی نے سرینگر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پڑوسی ملک کی طرف سے کوشش کی گئی ہے اور چند لوگوں کے ماحولیاتی نظام نے گزشتہ کئی سالوں میں جموں کشمیر میں لاکھوں لوگوں کے خوابوں اور امنگوں کو ختم کر دیا ہے۔’’لیکن، میں آج کہہ سکتا ہوں، کہ شہری، جموں و کشمیر کے نوجوان، نئے خواب دیکھ رہے ہیں، اور ایک نیا ماحول بنانے میں مدد کر رہے ہیں۔ سب کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ فن صرف امن کی سرزمین میں پروان چڑھتا ہے۔ جہاں امن نہیں ہوگا، وہاں فن پروان نہیں چڑھے گا‘‘۔
لیفٹیننٹ گورنر نے سرینگر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا’’چھوٹے شہروں میں بھی۳۰ سال بعد سنیما ہال کھل رہے ہیں۔ کچھ دن پہلے بارہمولہ میں ایک سنیما ہال کھلا۔ یہ پچھلے سال پلوامہ اور شوپیاں میں شروع کیے گئے تھے۔‘‘
ایل جی نے مزید کہا’’ستمبر کے آخری ہفتے میں، بانڈی پورہ، گاندربل اور کولگام اضلاع میں سنیما ہالز کو عوام کے لیے وقف کر دیا جائے گا‘‘۔
سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر نے پچھلے چار سالوں میں سیکٹر میں نئی بلندیوں کو چھو لیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’آپ (فنکاروں) کو حالات کی وجہ سے بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے، لیکن اب، ہمارے فنکار کی کھوئی ہوئی شان کو واپس لانے کے لیے نئی توانائی کے ساتھ کام کر رہے ہیں‘‘۔
ایل جی نے کہا ’’ کووڈ وبائی امراض کے دوران فنکاروں کو بہت نقصان اٹھانا پڑا۔ اب مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے کہ ملک کے دیگر حصوں سے فنکاروں کو اپنے فن کا مظاہرہ کرنے اور نئے فن کو سیکھنے کے لیے کشمیر آ رہے ہیں‘‘۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا،’’ موسیقی ، رقص ، تھیٹر محض آرٹ کی شکلیں نہیں ہیں بلکہ یہ وہ چابیاں ہیں جو زندگی کے اِمکانات کی تمام راہیں کھول دیتی ہے۔‘‘
سنہا نے کہا ’’ فن کار ملک کے حقیقی خزانہ اور فخر ہیں اور ان کے پاس جو دولت ہے است کسی مادی دولت کے برابرنہیں کیا جاسکتا ۔ آرٹ کی مختلف شکلوں میں کوئی وجود کی جھلک دیکھ سکتا ہے اور زندگی کے صوفیانہ راستے کا اِدراک کرسکتا ہے۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے کئی فرقوں ، رسوم و رواج ، مذہب ، ثقافت ، زبان ، سماجی نظام کو اِتحاد کی مالا میں باندھنے او ردُنیا کے کونے کونے میں اس کی خوشبو پھیلانے میں فن کاروں کی بے پناہ خدمات کا اعتراف کیا۔
سنہا نے کہا،’’ ہماری ثقافت کی سب سے بڑی خصوصی اس کا تسلسل ہے ۔ دُنیا کی بہت سی ثقافتیں، تہذیبیں یا تو معدوم ہو چکی ہیں یا وقت کے ساتھ ساتھ کمزور ہو چکی ہیں۔تاہم تمام چیلنجوں اور حملوں کے باوجودہندوستانی ثقافت نہ صرف پروان چڑھ رہی ہے بلکہ اس کی جڑیں مضبوط ہوئی ہیں۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے اِفتتاحی تقریب میں ہندوستان کی بھرپور ثقافتی میراث کو نوجوان پود تک پہنچانے کیلئے کی جانے والی مسلسل کوششوں کا اشتراک کیا۔
ایل جی نے کہا’’ وزیر اعظم نریندر مودی جی کی رہنمائی میں اَمرت یوا کلا اُتسو سماجی کی اُمنگوں کی عکاسی کرتا ہے اور نوجوان پود کو اَمرت کال کے سفر میں ایک نئے جوش ، نئے خواب اور قوم کی تعمیر کے عزم کے ساتھ آگے بڑھنے کی ترغیب دیتا ہے۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ہماری ثقافت کی سب سے بڑی طاقت کثرت میں وحدت ہے ۔ اِس تنوع کو مضبوط کرنے کے لئے ریاستوں ، ثقافتوں ، زبانوں ، فن کاروں ، نوجوانوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لئے وزیر اعظم نے ’’ ایک بھارت شریشٹھ بھارت ‘‘ کا مشن شروع کیا تھا۔
سنہا نے کہا ،’’ مجھے واقعی فخر ہے کہ ملک کی مختلف ریاستیں قریب آ گئی ہیں، جغرافیائی فاصلے ختم ہو گئے ہیں اور لوگ ایک دوسرے کے کھانے کی عادات، ثقافت، زبان اور طرزِ زندگی میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ ملک کے مختلف حصوں کی ثقافت ایک ساتھ مل کر مضبوط، متحرک اور ناقابل یقین ہندوستان بناتی ہے۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے اِجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا،’’ سائنس اور موسیقی کے درمیا ن ٹھیک توازن رکھنا ہوگا ، تب ہی معاشرے کا شعور کھلے گا ، تب ہی قوم ترقی کرسکے گی۔‘‘
سنہا نے کہا کہ معاشرے کا ذہن اور شعور دونوں فن سے پیدا ہوتے ہیںاور شعور شاعری، موسیقی اور فن کی مختلف شکلوں میں گہرائی تک سرایت کرتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ معاشرہ چاہے کتنا ہی ترقی یافتہ کیوں نہ ہو، آرٹیفیشل انٹلی جنس ہماری زندگی کو کس حد تک متاثر کر رہی ہے، یہ فن کے بغیر نامکمل رہے گا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جب ایسے فن کار اُٹھتے ہیں او رامرت یوا کلا اُتسو جیسے پروگرام سے دِلوں کو جوڑنے لگتے ہیں تو ان کی سخاوت‘ان کی برداشت، ان کی انسان دوستی ، کفایت شعاری ، ایثار و قربانی اور روحانی مشق قوم کی تیز رفتار ترقی میں حصہ اداکرتی ہے اور دُنیا کی کوئی طاقت اِس طرح کے معاشرے کی خوشحالی اسے روک نہیں سکتی ۔
ایل جی نے جموںکشمیر کے پرانے دست کاریوں جیسے نمدا کے حیاء کے لئے جموںوکشمیر یوٹی اِنتظامیہ کی کوششوں اور کاریگروں کی تربیت کے لئے اُٹھائے گئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔