سرینگر//(ویب ڈیسک)
ماہ صیام کے دوران جموں کشمیر میں بجلی کی عدم دستیابی سے محکمہ بجلی کو کافی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے‘لیکن محکمہ کا کہنا ہے کہ ایسا مانگ میں اضافہ اور پیداوار میں کمی کی وجہ سے ہو رہا ہے ۔
بجلی کی عدم دستیابی پر محکمہ بجلی کے چیف انجینئر جاوید یوسف ڈار کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ سے گرمی میں شدت اور بارش نہ ہونے کی وجہ سے بجلی کی زیادہ ضرورت پڑ رہی ہے جب کہ پانی کی کمی سے پن بجلی پیداوار نہ ہو پارہی ہے جس سے بجلی بحران پیدا ہوا ہے۔
ڈار نے کہا کہ اس کے علاوہ ملک میں کوئلہ کی سپلائی کم ہوئی ہے جس سے تھرمل بجلی پروجیکٹ کم بجلی پیدا کر رہے ہیں جو ان گرم ایام میں ضرورت کے مطابق انتہائی کم ہے۔
محکمہ بجلی کے چیف انجینئر کا کہنا ہے کہ اگرچہ جموں و کشمیر کے پاس اپنے چند پن بجلی پروجیکٹ ہیں، تاہم پانی کی کمی سے ان میں بھی بجلی کی پیداوار کم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ایچ پی سی کے پن بجلی پروجکیٹ اور محکمہ بجلی کے اپنے پروجیکٹوں کی پیداوار کو ملا کر بھی بجلی کی ڈیمانڈ کی برپائی کرنا مشکل ہے۔
ڈار کا کہنا ہے کہ وزارت بجلی اس معاملے سے بخوبی واقف ہے اور امید کی جارہی ہے کہ وہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے کوئی پالیسی بنا رہی ہو گی۔ انہوں کہا کہ بجلی محکمہ موجودہ صورتحال میں بجلی مہنگے داموں پر بھی خریدنے کے لیے تیار ہے، لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ بجلی دستیاب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سیزن میں بجلی کا نیا شیڈول جاری کرنا مشکل ہے کیونکہ اس سے بلیک آؤٹ ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔
وادی میں ان متبرک ایام میں سحری اور افطار کے اوقات میں بجلی کی فراہمی نہ ہونے کے برابر ہے جس سے عوام کو گونا گوں مشکلات درپیش ہے۔