تو صاحب آج کی تازہ اور … اور ایک دم تازہ خبر یہ ہے کہ … کہ سپریم کورٹ نے دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر روزانہ سماعت کا فیصلہ کیا ہے… چار سال بعد سپریم کورٹ نے بالآخر جب اس معاملے کی سماعت کی تو… تواس نے فیصلہ سنایا … یہ فیصلہ کہ… کہ اب اس کیس کی سماعت ہو گی اور… اور روزانہ بنیادوں پر ہو گی… ۲؍اگست سے ہو گی ۔ یقین کیجئے کہ ہمیں اس سب میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے ۔ سپریم کورٹ شوق سے اگلے ماہ سے معاملے کی روزانہ سماعت کرے… نہیں بھی کرتی تو … تو بھی کیا فرق پڑتا … کم از کم ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا … اگر کسی کو اس میں دلچسپی ہے تو… تو کشمیر کے سیاستدانوں کو ہے کہ… کہ فی الحال انہیں کوئی موضوع تو ملا‘ ورنہ بے چاروں کو ٹیشن رہتی ہے کہ کس پر بات کی جائے اور… اور کس پر نہیں ۔کشمیر کے سیاستدانوں کے علاوہ دہلی کو بھی اس کیس میں دلچسپی ہے … اس لئے نہیں کہ اس نے ۴ سال پہلے دفعہ ۳۷۰ کو منسوخ کیا … نہیں جناب اس لئے نہیں … دہلی کیلئے وجہ ہے…ایک اور وجہ اور وہ ہے الیکشن …کشمیر میں اسمبلی الیکشن۔وہ کیا ہے کہ جس کے بھی منہ میں زبان تھی ‘ زبان ہے‘ وہ کشمیر میں اسمبلی الیکشن کرانے کی بات کرتا ہے اور بار بار کرتا ہے… لیکن دہلی کا دل ایسا نہیں چاہتا ہے… اس کے دل میں کچھ اور ہے… کیا ہے‘ یہ ہم نہیں جانتے ہیں‘ کیوں ہے وہ بھی ہمارے علم میں نہیں ہے… لیکن … لیکن یقینا کچھ اس کے دل میں ضرور ہے … ورنہ جس ’سنہرے‘ دور سے کشمیر اس وقت گزر رہا ہے… وہ اگر کسی ایک بات کا متقاضی ہے تو… تو وہ ہے الیکشن … لیکن کم بخت الیکشن ہیں جو ہو نہیں رہے ہیں… لیکن الیکشن کا شور ضرور ہے… اتنا زیادہ کہ نئی دہلی کے کان پک گئے ہوں گے… پر اب نہیں ‘ اب دہلی کے کان اس شور سے پک نہیں جائیں گے… کوئی اسے کشمیر میں الیکشن کرانے کو نہیں کہے گا اور… اور اس لئے نہیں کہے گا کہ اب تو اگلے ماہ سے دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت جو ہو گی…فی الحال دہلی راحت کا سانس لے سکتی ہے اور… اور یہ بھی کہہ سکتی ہے کہ بھئی کشمیر میں الیکشن کیسے ہوں گے جب اس سارے عمل… ۵؍اگست ۲۰۱۹ کے بعد جموں کشمیر میں جو کچھ بھی ہوا … اس سارے عمل کو عدالت میں چیلنج کیا جارہا ہے اور… اور عدالت عظمیٰ اس پر سماعت کررہی ہے… وہ بھی روزانہ … اگلے ماہ سے ۔ ہے نا؟