جموں//
جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد سے متعلق دائر کی گئی عرضی پر سپریم کورٹ میں۶جولائی کو سماعت ہوگی۔
یہ جانکاری پنتھرس پارٹی کے سینئر لیڈر اور ایڈوکیٹ ہرش دیو سنگھ نے فراہم کی ہے۔
ہرش دیو سنگھ نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی جس میں انہوں نے جموں و کشمیر میں جمہوری نظام کو بحال کرنے کے لیے انتخابات کا مطالبہ کیا تھا۔
ہرش دیو نے کہا کہ سپریم کورٹ رجسٹری کی فہرست کے مطابق سپریم کورٹ کی بینچ چیف جسٹس کی نگرانی میں کیس کی سماعت کرے گی۔ ہرش دیو نے کہا کہ ’’الیکشن کمیشن نے ریاست میں انتخابات کے معاملے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ اس لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے پر مجبور ہوئے۔ عوام کو زیادہ دیر تک جمہوری حقوق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا، جموں و کشمیر میں منتخب حکومت کا ہونا ضروری ہے‘‘۔
یاد رہے کہ جموں و کشمیر میں آخری مرتبہ ۲۰۱۴میں اسمبلی الیکشن منعقد ہوئے تھے اور ۲۰۱۸میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے پی ڈی پی سے حمایت واپس لی تھی جس کے بعد گورنر یا صدر راج کا نفاذ عمل میں لایا گیا اور اگست۲۰۱۹میں دفعہ۳۷۰کی منسوخی اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام خطوں میں منقسم کیے جانے کے بعد یہاں لیفٹیننٹ گورنر کو تعینات کیا گیا۔
گرچہ لوک سبھا اور اربن لوکل باڈیز الیکشن منعقد ہوئے تاہم اسمبلی الیکشن کے حوالہ سے الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی خاص اعلان بھی سامنے نہیں آرہا۔
قابل ذکر ہے کہ کشمیری مین اسٹریم سیاسی جماعتیں کافی خوش نظر آ رہی ہیں کیونکہ سپریم کورٹ نے ۱۱جولائی کو جموں و کشمیر سے آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کے خلاف درخواستوں کی سماعت شروع کرنے کا اعلان کیا ہے اور یہاں کی سیاسی جماعتوں کو اس سماعت کے آغاز سے کافی توقعات وابستہ ہیں۔
سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی بنچ اس معاملے کی سماعت شروع کرے گی۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ وہ اس لمحے کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں جب آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کے خلاف دائر درخواستوں کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی۔
پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے بھی آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کے خلاف درخواستوں کی سماعت کیلئے سپریم کورٹ کی بنچ کے قیام کی حمایت کی ہے۔ محبوبہ نے کہا’’سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ خوش آئند ہے۔ مجھے امید ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ انصاف ہوگا۔ ہمیں اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہئے کہ سپریم کورٹ آرٹیکل ۳۷۰ پر پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ اسے جموں و کشمیر کی آئین ساز اسمبلی کی سفارش پر ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔‘‘