سرینگر//
’یوکرین، روس جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر کوئلہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے پورے ملک میں بجلی کا نظام متاثر ہوا ہے۔ جموں وکشمیر ‘ جہاں تیس سے چالیس فیصد بجلی بیرون ریاست سے سپلائی ہوتی ہے ‘ میں بھی اسی وجہ سے کٹوتی لازمی بن گئی ہے۔‘‘
ان خیالات کا اظہار صوبائی کمشنر کشمیر، پی کے پولے، نے اونتی پورہ یونیورسٹی میں منعقدہ ایک تقریب کے حاشیے پر میڈیا نمائندوں کے ساتھ کیا۔
تقریب کے اختتام پر میڈیا نمائندوں کی جانب سے کشمیر میں بجلی کی بحرانی صورتحال سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں پولے نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کی جانب سے سحری اور افطاری کے دوران بجلی کی کٹوتی کو کم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، تاکہ لوگوں کو دقتوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ڈویڑنل کمشنر کا کہنا تھا کہ ملک کی کئی ریاستوں میں انڈسٹریز کو عارضی بنیادوں پر بند کر دیا گیا ہے تاکہ گھریلو سطح پر بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ اس بارے میں توقع ہے کہ آیندہ روز میں صورتحال معمول پر آئے گی جسکے بعد بجلی کی کٹوتی ازخود کم ہوگئی۔
واضح رہے کہ وادی کشمیر میں رمضان المبارک کے متبرک ایام میں بجلی کی ابتر صورتحال سے صارفین کو زبردست مشکلات درپیش ہیں اور اس بارے میں روزانہ متعدد علاقوں میں احتجاج کیے جا رہے ہیں۔