نہیں صاحب سیاست میں کچھ بھی اتفاق سے نہیں ہو تا ہے… سیاست میں جو کچھ بھی ہو تا ہے… وہ سوچ سمجھ کر کیا جاتا ہے… ایک منصوبے کے تحت ‘ ایک ہدف کو لے کر کیا جاتا ہے ۔اس لئے آپ اس غلط فہمی میں بالکل بھی مبتلا نہ رہیں کہ … کہ رینا جی … بی جے پی کے رویندر رینا جی پیر کی صبح نیند سے بیدار ہو گئے اور اچانک انہیں خیال آیا کہ کیوں نہ آج مرحوم مفتی صاحب کی قبر پر حاضری دی جائے… نہیں صاحب سیاست میں ایسا نہیں ہو تا ہے… اور بالکل بھی نہیں ہو تا ہے ۔مفتی صاحب ‘ میڈم محبوبہ جی کے والد ہیں… اور میڈم محبوبہ جی اور بی جے پی میں کیا رشتہ ہے… یا پھر رشتہ کیا ہو گیا ‘ وہ آپ بھی جانتے ہیں اور… اور ہم بھی … ایسے میں رینا جی کا مفتی صاحب کی قبر پر حاضری دینا سب کچھ ہو سکتا ہے… لیکن… لیکن اتفاق نہیں ہو سکتا ہے… اور بالکل بھی نہیں ہوسکتا ہے… اُسی طرح جیسے یہ اتفاق نہیں ہو سکتاہے کہ کل ہی… پیر کو ہی اپنے قائد ثانی نے تنبیہ کی کہ …کہ ۲۰۱۴ کی بی جے پی کو کندھے پر بٹھا کر کشمیر لانے کی غلطی کو دہرایا نہ جائے۔ یہ بیان‘یہ تنبیہ اتفاق نہیں … اور بالکل بھی نہیں ہے ۔ اور اس لئے نہیں ہے کہ قائد ثانی کہہ رہے ہیں کہ بی جے پی کے ساتھ اتحاد نہیں ہو سکتا ہے‘اس سے اتحاد نہیں کیا جا سکتا … کیوں کہ ۲۰۱۴ میں بھی اس کے ساتھ کسی نے اتحاد کیا تھا… اسی نے کیا تھا جس کے مزار پر‘ جس کی قبر پر رینا جی حاضری دینے گئے تھے … سوال یہ ہے کہ آخر رینا جی ‘میڈم محبوبہ جی اور پی ڈی پی کے ساتھ اتنے تلخ رشتے کے بعد بھی مرحوم مفتی کی قبر پر کیوں گئے تھے… وہاں جا کر رینا جی اور بی جے پی کس کو اور کیاپیغام دینا چاہتے تھے… میڈم جی کو یا پھر قائد ثانی کو؟ … جی ہاں قائد ثانی کو کہ… کہ اگر وہ یا ان کی جماعت بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملانے کیلئے تیار نہیں ہے تو… تو کشمیر میں میڈم جی اور پی ڈی پی کی شکل میں دوسرا آپشن بھی موجود ہے۔اصل میں مفتی کی قبر پر حاضری ایک تیر سے دو شکار تھے… این سی کو پیغام دینے کے ساتھ ساتھ میڈم جی کے دل میں ایک بار پھر سے ماضی کو دہرانے کی امید جگانا…ہلکی سی امید۔ ہے نا؟