لوگ تو ناحق ملک کشمیر میں سرکاری عہدیداروں کو بدنام کرتے ہیں…ان پر راشی ہو نے کا الزام لگاتے ہیں اور… اور بار بار لگاتے ہیں۔سچ میں وہ لوگ سچ میں کشمیر کے دشمن ہیں جن کا کہنا ہے کہ ملک کشمیر رشوت میں۲ دو نمبر پر ہے یا تھی…یا اس سے بھی آگے ۔ہمارا یقین کیجئے کہ یہ کشمیر اور کشمیر کے لوگوں کیخلاف یہ پراپیگنڈا ہے اور کچھ نہیں کہ اس میں کوئی صداقت نہیںہے … بالکل بھی نہیں ہے۔ ہم قسم کھانے کو تیار ہیں کہ کشمیر میں سرکاری عہدیدار رشوت خور نہیں ہیں… بالکل بھی نہیں ہیں ۔اب آپ ہی بتائے کہ اگر کشمیر میں سرکاری عہدیدار رشوت خور ہوتے ‘وہ بات بات پہ اور ہر بات پہ رشوت لیتے…رشوت لے کر انصاف کا انکاؤنٹر کرتے … مستحقین کو سولی پر چڑھاتے تو… تو کیا قانون کے لمبی اور چوڑے ہاتھوں سے بچ جاتے… بالکل بھی نہیں بچ جاتے ؟ہمار ے جیل تو پھر رشوت خور سرکاری عہدیداروں سے ہی بھر جاتے اور … اور سو فیصد بھر جاتے … اتنے بھر جاتے کہ حکومت کو قوم دشمنوں کو ‘ ملک دشمنوں کو کہیں اور پھر پابند سلاسل کرنا پڑتا ۔لیکن چونکہ ملک کشمیر میں سرکاری عہدیدار رشوت خور نہیں ہیں اس لئے یہ قانون کے لمبی اور چوڑے ہاتھوں کی پکڑ میں نہیں آتے ہیں …بالکل بھی نہیں آتے ہیں ۔یہ تو رہی ایک بات … کشمیرمیں سرکاری عہدیداروں کیخلاف یہ پروپیگنڈا بھی کیا جاتا ہے کہ وہ لاکھوں اور کروڑوں کی رشوت کھاتے ہیں اور اوپر سے ڈکار بھی نہیں لیتے ہیں ۔تحقیقات … ہماری تحقیقات کے بعد پتہ چلا کہ یہ بھی سچ میں پروپیگنڈ ہے اور کچھ نہیں اور … اور ہم اپنی اس بات کو ثابت کرنے کیلئے ثبوت بھی پیش کر سکتے ہیں ۔آپ خود بتا دیجئے کہ کیا کبھی اے سی بی نے کسی سرکاری عہدیدار کو ایک دو لاکھ روپے کی رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑاہے ؟ اللہ میاں کی قسم کبھی نہیں ۔ اے سی بی پانچ سو یا ایک دو ہزار روپے لیتے ہوئے کسی کو رنگے ہاتھوں پکڑتا ہے …اگر پکڑتا ہے تواور …اور ایسا اس لئے ہے کہ اگر کوئی رشوت لیتا ہے … جیسا کہ سرکاری عہدیداروں کو بد نام کرنے کیلئے الزام لگایا جاتا ہے لاکھوں کروڑوں نہیں بلکہ چند ایک ہزار روپے لیتا ہے اور آجکل کے زمانے میں چند ہزار روپے کچھ نہیں ہو تے ۔اگر سرکاری عہدیداروں لاکھوں کروڑوں کی رشوت لیتے تو کیا اے سی بی انہیں گرفتار نہیں کرتی… وہ بھی رنگے ہاتھوں گرفتار ؟ہے نا؟